موطا امام مالك رواية ابن القاسم
وضو کا بیان

ستو وغیرہ پینے کے بعد صرف کلی کرنا کافی ہے
حدیث نمبر: 68
500- مالك عن يحيى بن سعيد عن بشير بن يسار مولى بني حارثة أن سويد ابن النعمان أخبره أنه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر، حتى إذا كانوا بالصهباء وهى من أدنى خيبر صلى العصر، ثم دعا بالأزواد فلم يؤت إلا بالسويق، فأمر به فثري فأكل وأكلنا، ثم قام إلى المغرب فمضمض ومضمضنا، ثم صلى ولم يتوضأ.
سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خیبر کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے حتیٰ کہ جب خیبر کے نزدیک الصہبا (مقام) پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی پھر زاد سفر منگوایا گیا تو ستووؤں کے علاوہ کچھ بھی نہ ملا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو انہیں پانی میں بھگویا گیا پھر آپ نے اور ہم نے کھایا۔ آپ مغرب (کی نماز) کے لئے اٹھے تو کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی پھر آپ نے نماز پڑھائی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «500- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 26/1 ح 48، ك 2 ب 5 ح 20) التمهيد 176/23 وقال: ”هذا حديث صحيح إسناده ثابت معناه“، و أخرجه البخاري (209) من حديث مالك به.»