موطا امام مالك رواية ابن القاسم
باجماعت نماز کا بیان

باجماعت نماز کی فضیلت
حدیث نمبر: 100
197- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس گنا افضل ہے۔

تخریج الحدیث: «197- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 129/1 ح 286، ك 8 ب 1 ح 1)، التمهيد 137/14، الاستذكار:255، و أخرجه البخاري (645) ومسلم (650) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 100  
´باجماعت نماز کی فضیلت`
«. . . وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس گنا افضل ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 100]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 645، ومسلم 650، من حديث مالك به]
تفقہ:
① فقہی فوائد کے لیے دیکھئے: [ح11]
② سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا: فرض نماز کے علاوہ تمہاری (نفل) نماز گھر میں افضل ہے۔ [الموطا 130/1 ح289 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 197   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث789  
´جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی گئی نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 789]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے پچیس نمازوں کا ثواب ملتا ہے یا ستائیس نمازوں کا؟ دونوں مفہوم کی احادیث مروی ہیں۔
اس کے بارے میں علمائے کرام نے فرمایا ہے کہ اس کا تعلق نماز کی ادائیگی عمدہ ہونے خشوع و خضوع اور آداب و شرائط کے ساتھ ادا کرنے سے ہے۔
کسی کو پچیس گنا ثواب ملتا ہے اور کسی کو ستائیس گنا۔
بعض علماء نے فرمایا ہے کہ پہلے اللہ تعالی نے پچیس گنا ثواب کا وعدہ فرمایا تو نبی اکرم ﷺ نے اس کے مطابق امت کو بتادیا۔
بعد میں اللہ تعالی نے ثواب میں اضافہ کرکے ستائیس گنا کردیا تو نبی ﷺ نی اس کے مطابق خبردے دی۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 789   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 314  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باجماعت نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے ستائیس گناہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ اور بخاری و مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پچیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔ اور بخاری میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس میں «جزء» ‏‏‏‏ کی جگہ «درجة» کا لفظ ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 314»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:645، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:650 و حديث أبي هريرة أخرجه البخاري، الأذان، حديث:647، ومسلم، المساجد، حديث:651، وحديث أبي سعيد الخدري أخرجه البخاري، الأذان، حديث:646.»
تشریح:
نماز باجماعت پڑھنا فرض اور واجب ہے یا سنت ِ مؤکدہ؟ اس میں اختلاف ہے۔
اس حدیث سے بظاہر ان حضرات کی تائید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ نماز باجماعت پڑھنا فرض اور واجب نہیں کیونکہ انفرادی اور اجتماعی طور پر نماز ادا کرنے میں مختلف اسباب کی وجہ سے درجات میں کمی و بیشی ہوتی ہے تو گویا منفرد کی بھی نماز ہوگئی‘ خواہ مراتب اور درجات کم ہی ہوں۔
اگر باجماعت نماز واجب ہوتی تو پھر منفرد کی نماز جائز ہی نہ ہوتی‘ حالانکہ ایسا نہیں ہے‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ نماز جماعت سے پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔
نماز باجماعت کی فرضیت اور اس کے وجوب کے قائلین کے نقطۂ نظر کے مطابق مذکورہ بالا استدلال کئی وجوہ کی بنا پر محل نظر ہے۔
ایک یہ کہ کسی چیز کی افضیلت کے ذکر سے اس چیز کی فرضیت اور وجوب کی نفی نہیں ہوتی۔
دوسرے یہ کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری زندگی اس پر مواظبت اور ہمیشگی کی ہے۔
اور تیسرے یہ کہ نماز باجماعت میں سستی کرنے والوں کی بابت احادیث میں سخت وعیدیں مذکور ہیں حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو ان کے گھروں کے اندر ہی زندہ جلا دینے کا ارادہ فرمایا ہے‘ نیز بعض روایات میں تو بغیر کسی شرعی عذر کے اکیلے پڑھی گئی نماز کو فَلاَ صَلاَۃَ لَہُکہا گیا ہے۔
بنابریں راجح بات یہی لگتی ہے کہ نماز کی باجماعت ادائیگی ضروری ہے۔
ہاں‘ اگر کوئی معقول شرعی عذر ہو تو پھر بغیر جماعت کے اکیلے نماز پڑھنے والا بھی ماجور ہو گا۔
اور اس کے ذمہ سے یہ فرض ادا ہو جائے گا۔
لیکن بلاعذر جماعت چھوڑنے پر گناہ گار ہو گا۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 314