موطا امام مالك رواية ابن القاسم
باجماعت نماز کا بیان

باجماعت نماز کی اہمیت
حدیث نمبر: 101
184- مالك عن زيد بن أسلم عن رجل من بني الديل يقال له بسر بن محجن، عن أبيه: أنه كان فى مجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فأذن بالصلاة، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى ثم رجع ومحجن فى مجلسه. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ما منعك أن تصلي مع الناس؟ ألست برجل مسلم؟“ قال: بلى يا رسول الله ولكني، كنت قد صليت فى أهلي. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا جئت فصل مع الناس، وإن كنت قد صليت.“
سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں (بیٹھے ہوئے) تھے، پھر نماز کے لئے اذان دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی، پھر واپس آئے تو سیدنا محجن رضی اللہ عنہ اپنی مجلس میں (ہی) موجود تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ کیا تم مسلمان آدمی نہیں ہو؟ محجن نے کہا: جی ہاں، یا رسول اللہ! میں مسلمان ہوں، لیکن میں نے (یہ) نماز گھر میں پڑھ لی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: اگر تم نماز پڑھ چکے ہو اور (مسجد) آؤ تو لوگوں کے ساتھ (دوبارہ بھی) نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «184- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 1328/1 ح 294، ك 8 ب 3 ح 8) التمهيد 222/4، الاستذكار:264، و أخرجه النسائي (112/2 ح 858) من حديث مالك به وصححه ابن حبان (الاحسان: 2405/2398) والحاكم (244/1) وحسنه البغوي فى شرح السنة (130/3 ح 856).»