موطا امام مالك رواية ابن القاسم
سترے کا بیان

نمازی کے سامنے سے گزرنا سخت گناہ ہے
حدیث نمبر: 130
422- وعن أبى النضر عن بسر بن سعيد أن زيد بن خالد الجهني أرسله إلى أبى جهيم يسأله ماذا سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم فى المار بين يدي المصلي؟ فقال أبو جهيم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه، لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه“ قال أبو النضر: لا أدري قال: أربعين يوما أم شهرا أم سنة.
بسر بن سعید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ کی طرف یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟ تو سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نمازی کے سامنے گزرنے والے کو یہ معلوم ہوتا کہ اس پر کیا (گناہ) ہے تو اس کے لئے چالیس (؟) کھڑے رہنا بہتر تھا، اس سے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔ ابوالنضر (رحمہ اللہ، راوی) نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے چالیس دن فرمایا تھا یا چالیس مہینے یا چالیس سال؟۔

تخریج الحدیث: «422- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 154/1 ح 362، ك 9 ب 10 ح 34) التمهيد 146/21، الاستذكار: 332، و أخرجه البخاري (510) ومسلم (507) من حديث مالك به.»