موطا امام مالك رواية ابن القاسم
نماز کے متفرق مسائل

نماز خشوع و خضوع سے پڑھنی چاہئیے
حدیث نمبر: 187
328- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”هل ترون قبلتي هاهنا فوالله ما يخفى على خشوعكم ولا ركوعكم إني لأراكم من وراء ظهري.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میرا قبلہ یہاں دیکھتے ہو؟ اللہ کی قسم! مجھ پر تمہارا خشوع اور تمہارا رکوع مخفی نہیں ہے، میں تمہیں پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «328- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 167/1 ح 400، ك 9 ب 23 ح 70 نحو المعنيٰ) التمهيد 346/18، الاستذكار: 370، و أخرجه البخاري (418) ومسلم (424) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 187  
´نماز خشوع و خضوع سے پڑھنی چاہئیے`
«. . . 328- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: هل ترون قبلتي هاهنا فوالله ما يخفى على خشوعكم ولا ركوعكم إني لأراكم من وراء ظهري. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میرا قبلہ یہاں دیکھتے ہو؟ اللہ کی قسم! مجھ پر تمہارا خشوع اور تمہارا رکوع مخفی نہیں ہے، میں تمہیں پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 187]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 418، ومسلم 424، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حالت نماز میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو پیٹھ پیچھے سے بھی اسی طرح نظر آتا تھا جس طرح سامنے سے نظر آتا ہے اور یہ آپ کا ایک عظیم معجزہ ہے۔
➋ نماز پورے خشوع و خضوع سے پڑھنی چاہئے۔
➌ کبھی کبھار بشری تقاضوں اور لوگوں کی حرکات کی وجہ سے نماز میں توجہ بَٹ سکتی ہے لیکن اسے عادت نہیں بنانا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 328