موطا امام مالك رواية ابن القاسم
عیدین و قربانی کے مسائل

نماز عید سے پہلے قربانی جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: 342
501- وبه: عن بشير بن يسار عن أبى بردة بن نيار أنه ذبح أضحيته قبل أن يذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الأضحى، فزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره أن يعود بضحية أخرى، فقال أبو بردة: لا أجد إلا جذعا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن لم تجد إلا جذعا فاذبحه.“
سیدنا ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عید الاضحی کے دن اپنی قربانی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی (یعنی نماز عید) سے پہلے ذبح کر دیا تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ دوبارہ قربانی کرو۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس صرف ایک جذع (بکری کا ایک سالہ بچہ) ہے تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس جذع کے سوا کچھ بھی نہیں ہے تو اسے ہی ذبح کر دو۔

تخریج الحدیث: «501- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 483/2 ح 1063، ك 23 ب 3 ح 4) التمهيد 180/23، الاستذكار: 997، و أخرجه الدارمي (1969) من حديث مالك به وله شواهد عند البخاري (955) ومسلم (1961) وغيرهما.»