موطا امام مالك رواية ابن القاسم
عیدین و قربانی کے مسائل

ذبح کرنے کے لئے چھری ضروری نہیں ہے
حدیث نمبر: 344
265- مالك عن نافع عن رجل من الأنصار عن معاذ بن سعد أو عن سعد بن معاذ أن جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما لها بسلع، فأصيبت شاة منها فذكتها بحجر، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: ”لا بأس بها، فكلوها.“
معاذ بن سعد یا سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی سلع (کے مقام) پر بکریاں چرا رہی تھی پھر ان میں سے ایک بکری مصیبت کا شکار (زخمی یا بیمار) ہوئی تو اس نے وہاں پہنچ کر اسے پتھر کے ساتھ ذبح کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پس تم اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «265- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 489/2 ح 1077، ك 24 ب 2 ح 4) التمهيد 126/16، الاستذكار: 1077، وأخرجه البخاري (5505) من حديث مالك به، رجل من الأنصارصحابي، ذكره ابن مندة وغيره فى الصحابة كمافي إرشاد القاري للقسطلاني (279/8) وقال ١بن ١لعجمي: ”وهو عبداللٰه بن كعب بن مالك“ (التوضيح لمبهمات الجامع الصحيح، مخطوط مصور ص 322) والحمدلله.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 344  
´ذبح کرنے کے لئے چھری ضروری نہیں ہے`
«. . . 265- مالك عن نافع عن رجل من الأنصار عن معاذ بن سعد أو عن سعد بن معاذ أن جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما لها بسلع، فأصيبت شاة منها فذكتها بحجر، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: لا بأس بها، فكلوها. . . .»
. . . معاذ بن سعد یا سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی سلع (کے مقام) پر بکریاں چرا رہی تھی پھر ان میں سے ایک بکری مصیبت کا شکار (زخمی یا بیمار) ہوئی تو اس نے وہاں پہنچ کر اسے پتھر کے ساتھ ذبح کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پس تم اسے کھاؤ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 344]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5505، من حديث مالك به رجل من الأنصار صحابي، ذكره ابن مندة وغيره فى الصحابة كما فى إرشاد القاري للقسطلاني 8/279، وقال ابن العجمي: وهو عبدالله بن كعب بن مالك التوضيح لمبهمات الجامع الصحيح، مخطوط مصور ص322، والحمدلله]
تفقه:
➊ عورت اگر اللہ کا نام لے حلال جانور یا پرندہ وغیرہ ذبح کرے تو اس کا ذبیحہ حلال ہے، جمہور کا یہ مسلک ہے۔ دیکھئے [التمهيد 128/16]
➋ ذبح کے لئے چھری کا ہونا ضروری نہیں بلکہ جس چیز سے بھی خون بہہ جائے تو وہ ذبیحہ حلال ہے۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ما أنهر الدّم وذكر اسم الله فكلوه ما لم يكن سنّ ولا ظفر۔» جو چیز خون بہا دے اور اللہ کا نام لیا جائے تو اسے کھالو بشرطیکہ دانت یا ناخن نہ ہو۔ [صحيح بخاري: 5543]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر بسم اللہ پڑھ کر بندوق وغیرہ سے فائر کیا جائے تو شکار حلال ہے بشرطیکہ شکار کا خون بہہ چکا ہو۔
➌ اگر کسی کے پاس کوئی امانت ہو تو مصلیحت کی وجہ اور مالک کی عام اجازت سے لیکن ضرورت کے وقت خاص اجازت کے بغیر بھی اس میں تصرف کرسکتا ہے۔
➍ اگر کسی کے پاس کوئی امانت ہو اور وہ اس کی کوتاہی کے بغیر خود بخود ضائع ہوجائے تو اس کا اُس پر کوئی ہرجانہ نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 265