موطا امام مالك رواية ابن القاسم
عیدین و قربانی کے مسائل

قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھایا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 348
105- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن أكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: ”كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا جابر بن عبداللہ السلمی رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے) تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا پھر اس کے بعد فرمایا: کھاؤ صدقہ کرو، زاد راہ بناؤ اور ذخیرہ کر لو۔

تخریج الحدیث: «105- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 484/2 ح 1065، ك 23 ب 4 ح 6) التمهيد 163/12، الاستذكار: 999، و أخرجه مسلم (1972/29) من حديث مالك ورواه عطاء بن ابي رباح عن جابر به نحو المعني۔ وابولزبير بالسماع عند احمد (378/3 ح 15042)»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 348  
´قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے) تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا پھر اس کے بعد فرمایا: کھاؤ صدقہ کرو، زاد راہ بناؤ اور ذخیرہ کر لو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 348]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1972/29، من حديث ما لك به ورواه عطاء بن ابي رباح عن جابر نه نحو المعنيٰ وابوالزبيرصرح بالسماع عند أحمد 378/3 ح 15042،]

تفقه
➊ تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع والا حکم منسوخ ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 309، ومسلم 1971]
➋ قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے اور اسے صدقہ کر دینا یا رشتہ داروں دوستوں وغیرہم کو تحفتاً دینا اچھا کام ہے۔
➌ اس حدیث کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں۔
اس سلسلے میں مختصر تحقیق درج ذیل ہے:
● جن روایات میں آیا ہے کہ تمام ایام تشریق زبح کے دن ہیں، وہ سب کی سب ضعیف و غیر ثابت ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔ [موطأ امام مالك 487/2 ح 1071، وسنده صحيح]
● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے (پہلے) دن ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1571، وسنده حسن]
● سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی والے (اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 206/2 ح 1576، وهو صحيح]
● سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی کے تین دن ہیں۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1569، وهو حسن]
● یہی موقف جمہور صحابہ کرام و جمہور علماء کا ہے اوریہی راجح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [ماهنامه الحديث حضرو:44 ص6 - 11]
➍ قربانی کے گوشت کے حصے بنانا جائز ہے۔ ایک اپنے لئے، دوسرا غریبوں کے لئے اور تیسرا رشتہ داروں و دوست احباب کے لئے اور اگر حصہ نہ بنائیں تو بھی جائز ہے۔
➎ شریعت اسلامیہ میں ناسخ و منسوخ کا سلسلہ تربیت اور اصلاح معاشرہ کی غرض سے تھا لہٰذا اب منسوخ کے بجائے ثابت شده ناسخ پر ہی عمل کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 105