موطا امام مالك رواية ابن القاسم
ولیمے کا بیان

دعوت ولیمہ میں صرف امیروں کو بلانے کی مذمت
حدیث نمبر: 365
83- وبه: عن أبى هريرة أنه كان يقول: شر الطعام طعام الوليمة يدعى لها الأغنياء ويترك المساكين. ومن لم يأت الدعوة فقد عصى الله ورسوله.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ (لوگوں کا) سب سے برا کھانا اس ولیمے کا کھانا ہے جس میں امیروں کو دعوت دی جاتی ہے اور مسکینوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور جس نے (بغیر شرعی عذر کے) دعوت قبول نہ کی تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔

تخریج الحدیث: «83- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 546/2 ح 1187، ك 28 ب 21 ح 50) التمهيد 175/10، الاستذكار: 1107، و أخرجه البخاري (5177) ومسلم (1432/107) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 365  
´صحیح العقیدہ بھائی کے ولیمے کی دعوت قبول کرنا واجب یعنی فرض ہے`
«. . . عن ابى هريرة انه كان يقول: شر الطعام طعام الوليمة يدعى لها الاغنياء ويترك المساكين. ومن لم يات الدعوة فقد عصى الله ورسوله . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ (لوگوں کا) سب سے برا کھانا اس ولیمے کا کھانا ہے جس میں امیروں کو دعوت دی جاتی ہے اور مسکینوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور جس نے (بغیر شرعی عذر کے) دعوت قبول نہ کی تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 365]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5177، ومسلم 107/1432، من حديث مالك به]

تفقه
➊ اگر ولیمے میں منکرات اور لہو و لعب نہ ہو تو صحیح العقیدہ بھائی کے ولیمے کی دعوت قبول کرنا واجب یعنی فرض ہے۔
➋ اگر شرعی عذر ہو تو دعوت سے معذرت کرنا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَاِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ وَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ» جب تم میں سے کسی کو (کھانے کی) دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے پھر اگر وہ روزے سے ہے تو دعا کر دے اور اگر روزے سے نہیں ہے تو کھانا کھا لے۔ [صحيح مسلم: 1431/3520] ایک روایت میں ہے کہ اگر تمہیں تمہارا بھائی دعوت دے تو قبول کرو چاہے شادی ہو یا اس جیسی کوئی دوسری دعوت ہو۔ [صحيح مسلم 1429 [3513] ]
➌ سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا مہمان بنا تو انہوں نے اس کے لئے کھانا تیار کیا پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائیں۔ تو انہوں نے آپ کو دعوت دی، آپ تشریف لائے اور اپنا ہاتھ دروازے کی چوکھٹ پر رکھا تو گھر کے ایک کونے میں پردہ لٹکا ہوا دیکھا پھر آپ (بغیر کھانا کھائے) واپس چلے گئے۔ سیدہ فاطمہ نے علی رضی اللہ عنہما سے کہا کہ جائیں دیکھیں آپ کیوں واپس جا رہے ہیں؟ (علی رضی اللہ عنہ نے کہا) میں گیا اور پوچھا: یا رسول اللہ! آپ کیوں واپس گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے یا کسی نبی کے واسطے یہ لائق نہیں کہ کسی ایسے گھر میں داخل ہو جہاں نقش و نگار ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 83