موطا امام مالك رواية ابن القاسم
کھانے اور مشروبات سے متعلق مسائل

مشروب میں پھونک مارنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: 398
131- مالك عن أيوب بن حبيب مولى سعد بن أبى وقاص عن أبى المثنى الجهني أنه قال: كنت عند مروان بن الحكم فدخل عليه أبو سعيد الخدري، فقال له مروان بن الحكم: أسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن النفخ فى الشراب؟ فقال له أبو سعيد: نعم، فقال له رجل: يا رسول الله، إني لا أروى من نفس واحد. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”فأبن القدح عن فيك ثم تنفس.“ قال: فإني أرى القذاة، فيه قال: ”فأهرقها.“
ابوالمثنیٰ الجہنی سے روایت ہے کہ میں مروان بن حکم کے پاس موجود تھا جب سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ اس کے پاس تشریف لائے تو مروان بن حکم نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ انہوں نے مشروب (پانی وغیرہ) میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے؟ تو ابوسعید (الخدری رضی اللہ عنہ) نے اسے کہا: جی ہاں! پھر ایک آدمی نے کہا تھا: یا رسول اللہ! میں ایک سانس میں سیر نہیں ہوتا (پیاسا رہتا ہوں)! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیالے کو اپنے منہ سے دور کرو پھر سانس لو۔ اس نے کہا: میں اس (مشروب) میں تنکا دیکھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اسے بہا دو۔

تخریج الحدیث: «131- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 925/2 ح 1783، ك 49 ب 7 ح 12) التمهيد 391/1، الاستذكار: 1715، و أخرجه الترمذي (1887 وقال: حسن صحيح) و ابن حبان (الموارد: 1367) والحاكم (139/4) كلهم من حديث مالك به.»