موطا امام مالك رواية ابن القاسم
لباس سے متعلق مسائل

اچھے لباس کی موجودگی میں پھٹے پرانے کپڑے پہننا؟
حدیث نمبر: 414
166- مالك عن زيد بن أسلم عن جابر بن عبد الله السلمي أنه قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى غزوة بني أنمار قال جابر: فبينا أنا نازل تحت شجرة إذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقلت: يا رسول الله، هلم إلى الظل، قال: فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال جابر: فقمت إلى غرارة لنا فالتمست فيها فوجدت فيها جرو قثاء، فكسرته ثم قربته إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ”من أين لكم هذا؟“ قال: فقلت: خرجنا به يا رسول الله من المدينة. قال جابر: وعندنا صاحب لنا نجهزه يذهب يرعى ظهرنا قال: فجهزته ثم أدبر يذهب فى الظهر وعليه بردان له قد خلقا، قال: فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”أما له ثوبان غير هذين؟“ قال: فقلت: بلى يا رسول الله، له ثوبان فى العيبة كسوته إياهما، قال: ”فادعه فمره يلبسهما؛ قال: فدعوته فلبسهما ثم ولى يذهب، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ما له، ضرب الله عنقه، أليس هذا خيرا له؟“ قال: فسمعه الرجل فقال: يا رسول الله فى سبيل الله. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”في سبيل الله.“ قال: فقتل الرجل فى سبيل الله.
سیدنا جابر بن عبدللہ السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ بنی انمار (غزوہ غطفان) میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے پھر (ایک دفعہ) میں ایک درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! سائے میں تشریف لے  آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے، جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر میں نے اپنے تھیلے کو اٹھایا اور اس میں تلاش کیا تو مجھے ایک ککڑی ملی جسے توڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پیش کیا آپ نے پوچھا: یہ تمہارے پاس کہاں سے آئی ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! مدینے سے لے کر آیا ہوں، جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہمارا ایک ساتھی تھا جس کا زاد سفر ہم نے تیار کیا تھا اور وہ ہمارے سواری کے جانور چراتا تھا، میں نے اس کا زاد سفر تیار کیا، پھر وہ پیٹھ پھیر کر جانور چرانے کے لئے چلا اور اس پر دو پرانی پھٹی ہوئی چادریں تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو پوچھا: کیا اس کے پاس ان دو چادروں کے سوا کوئی کپڑے نہیں ہیں؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیوں نہیں، میں نے اسے دو کپڑے دئیے ہیں جو گٹھڑی میں بندھے ہوئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے بلاؤ اور حکم دو کہ وہ انہیں پہن لے۔ میں نے اسے بلایا تو اس نے وہ دو کپڑے پہن لیے پھر جب وہ جانے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کیا ہے، اللہ اس کی گردن مارے، کیا یہ اس کے لئے بہتر نہیں تھا؟ تو اس آدمی نے یہ سن کر کہا: یا رسول اللہ! اللہ کے راستے میں (اس کی گردن ماری جائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں پھر وہ آ دمی اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا ۔

تخریج الحدیث: «166- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 910/2، 911 ح 1753، ك 48 ب 1 ح 1) التمهيد 251/3، 252، الاستذكار:1685، و أخرجه ابن حبان (الاحسان 5418/5394) من حديث مالك به ورواه البزار (كشف الاستار: 2962) والحاكم (183/4 ح 7369) من حديث هشام بن سعد عن زيد بن اسلم عن عطاء بن يسار عن جابر بن عبدالله به وسنده حسن و صححه الحاكم عليٰ شرط مسلم.»