موطا امام مالك رواية ابن القاسم
لباس سے متعلق مسائل

ازار لٹکانے والوں کے لئے وعید
حدیث نمبر: 419
358- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹ کر چلے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔

تخریج الحدیث: «358- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 914/2 ح 1761، ك 48 ب 5 ح 10) التمهيد 117/17، الاستذكار: 1693، وأخرجه البخاري (5788) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 419  
´ازار لٹکانے والوں کے لئے وعید`
«. . . 358- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹ کر چلے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 419]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5788، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ تکبر سے ازار یا چادر وغیرہ گھسیٹ کر چلنا حرام ہے لیکن اگر کسی شدید مصروفیت یا بے خیالی میں کپڑا گھسٹ جائے تو حرام نہیں ہے۔
➋ اس حدیث کے عموم سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ عام لوگوں سے الگ خاص قسم کا قیمتی کپڑا پہن کر تکبر سے چلنا ممنوع ہے اور اس کی نمائش کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 358   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3571  
´فخر و غرور سے ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس سے قریش کا ایک جوان اپنی چادر لٹکائے ہوئے گزرا، آپ نے اس سے کہا: میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جس نے غرور و تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3571]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کو غلط کام کرتے دیکھ کر فوراً ٹوک دینا درست ہے۔
یہ نہ سوچا جائےکہ اس نے مسئلہ پہلے بھی تو سنا ہوگا۔

(2)
غلطی پر متنبہ کرتے وقت غصے کے بجائے پیار سے بات کی جائے خاص طور پر اپنے سے چھوٹی عمر کے فرد کو بیٹا یا ایسا مناسب لفظ بول کر مخاطب کیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3571