موطا امام مالك رواية ابن القاسم
دعا و اذکار کا بیان

فوت شدگان کے لئے دعا کرنا مسنون ہے
حدیث نمبر: 443
405- وعن أمه أنها سمعت عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم تقول: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فلبس ثيابه ثم خرج، قالت: فأمرت جاريتي بريرة تتبعه فتبعته حتى جاء البقيع، فوقف فى أدناه ما شاء الله أن يقف ثم انصرف، فسبقته بريرة فأخبرتني، فلم أذكر له شيئا حتى أصبحت، ثم ذكرت له ذلك فقال: ”إني بعثت إلى أهل البقيع لأصلي عليهم.“ كمل حديث باب العين فجميعهم مئة حديث وثمانية وعشرون حديثا.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر اپنے کپڑے پہنے پھر باہر تشریف لے گئے۔ میں نے اپنی (آزاد کردہ) لونڈی بریرہ کو حکم دیا تو وہ آپ کے پیچھے بقیع (کے قبرستان) تک گئیں۔ جتنی دیر اللہ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے رہے پھر واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بریرہ نے آ کر مجھے بتا دیا۔ میں نے صبح تک اس سلسلے میں آپ سے کوئی بات نہ کی پھر آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بقیع والوں کی طرف بھیجا گیا تھا تاکہ میں ان کے لئے دعا مانگوں۔ باب عین کی حدیثیں مکمل ہوئیں جو کل ایک سو اٹھائیس (۱۲۸) حدیثیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «405- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي242/1 ح 576، ك 16 ب 16 ح 55) التمهيد 110/20، الاستذكار: 530، و أخرجه النسائي (93/4 ح 2040) من حديث ابن القاسم عن مالك به وصححه ابن خزيمة (اتحاف المهرة 800/17 ح 23254) وابن حبان (الاحسان: 3740) والحاكم (488/1) ووافقه الذهبي ولم أرلمضعفه حجة، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”فلم“.»