موطا امام مالك رواية ابن القاسم
دعا و اذکار کا بیان

رات کی نماز کی دعا
حدیث نمبر: 446
111- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل يقول: ”اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيوم السموات والأرض، ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن. أنت الحق، وقولك الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وأسررت وأعلنت، أنت إلهي لا إله إلا أنت.“ كمل حديث أبى الزبير بحمد الله وعونه، وهو آخر حديث المحمدين.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری تہائی حصے میں نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو کہتے: «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيوم السموات والأرض، ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن. أنت الحق، وقولك الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وأسررت وأعلنت، أنت إلهي لا إله إلا أنت.» اے میرے اللہ! حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور (منور کرنے والا) ہے حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی زمین و آسمان کا قائم کرنے والا ہے، حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے سب کا رب ہے، تو حق ہے اور تیرا کلام حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے اور تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے اور (جہنم کی) آگ حق ہے، قیامت حق ہے۔ اے میرے اللہ! میں تیرے لئے مطیع و فرماں بردار ہوا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھی پر توکل کیا، میں تیری طرف دلی رجوع کرتا ہوں اور تیری مدد اور تائید سے دشمنوں سے مقابلہ کرتا ہوں اور تیرے حضور ہی مقدمہ پیش کرتا ہوں، میری اگلی پچھلی سب باتیں چاہے خفیہ ہوں یا علانیہ درگزر فرما دے، تو میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی الہٰ (معبود برحق) نہیں ہے۔ اللہ کی مدد سے ابوالزبیر کی حدیث مکمل ہو گئی والحمد للہ اور یہ محمد نام والوں کی آخری حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «111- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 215/1، 216 ح 503، ك 15 ب 8 ح 34) التمهيد 189/12، الاستذكار: 477، و أخرجه مسلم (769) من حديث مالك به ورواه سليمان الاحول عن طاوس به عند مسلم وهٰذا و متابعته والحدللٰه.»