موطا امام مالك رواية ابن القاسم
دعا و اذکار کا بیان

اہل قبرستان والوں کے لئے سلامتی کی دعا
حدیث نمبر: 447
133- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن عن أبيه عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقبرة فقال: ”السلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت أني رأيت إخواننا“. فقالوا: يا رسول الله ألسنا إخوانك؟ فقال: ”بل أنتم أصحابي، وإخواننا الذين لم يأتوا بعد، وأنا فرطهم على الحوض.“ قالوا: يا رسول الله، كيف تعرف من يأتي بعدك من أمتك؟ قال: ”أرأيت لو كانت لرجل خيل غر محجلة فى خيل دهم بهم، ألا يعرف خيله؟“ قالوا: بلى. قال: فإنهم يأتون يوم القيامة غرا محجلين من الوضوء وأنا فرطهم على الحوض فليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، أناديهم ألا هلم، ألا هلم، ألا هلم ثلاثا. فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك. فأقول: فسحقا، فسحقا، فسحقا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: السلام علیکم (تم پر سلام ہو) اے ایمان والوں کا گھر! اور ہم ان شاءاللہ تم سے ملنے والے ہیں، میں چاہتا تھا کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا! صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تم میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے اور میں حوض (کوثر) پر ان سے پہلے موجود ہوں گا۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ اپنے ان امتیوں کو کس طرح پہچانیں گے جو آپ کے بعد (دنیا میں) آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی آدمی کے گھوڑے ہوں جن میں سے بعض سفید چہروں اور سفید  پاؤں والے ہوں اور وہ کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہوں تو وہ اپنے گھوڑوں کو پہچان نہیں لے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: ضرور پہچان لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ (میرے امتی) قیامت کے دن اس حالت میں آئیں گے کہ ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں سفید چمک رہے ہوں گے اور میں حوض پر ان سے پہلے موجود ہوں گا، پھر کچھ لوگوں کو میرے حوض سے ہٹایا جائے گا جیسا کہ گمشدہ اونٹ کو ہٹایا جاتا ہے، پھر انہیں (تین دفعہ) آواز دوں گا: ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ پھر (مجھے) کہا: جائے گا: انہوں نے آپ کے بعد (آپ کی سنت اور دین اسلام کو) تبدیل کر دیا تھا پس میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «133- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 28/1-30 ح 57، ك 2 ب 6 ح 28) التمهيد 238/20، 239، الاستذكار: 51، و أخرجه مسلم (249) من حديث مالك به»