موطا امام مالك رواية ابن القاسم
اخلاق و آداب سے متعلق مسائل

آداب مجلس کا بیان
حدیث نمبر: 459
126- مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبى طلحة أن أبا مرة مولى عقيل ابن أبى طالب أخبره عن أبى واقد الليثي: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس فى المسجد والناس معه إذ أقبل نفر ثلاثة، فأقبل اثنان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وذهب واحد. قال: فلما وقفا على رسول الله صلى الله عليه وسلم سلما. فأما أحدهما فرأى فرجة فى الحلقة فجلس فيها، وأما الأخر فجلس خلفهم، وأما الثالث فأدبر ذاهبا. فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ألا أخبركم عن النفر الثلاثة؟ أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيى فاستحيى الله منه، وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه.“
سیدنا ابوواقد اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اتنے میں تین آدمیوں کا ایک گروہ آیا ان میں سے دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک واپس چلا گیا، جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دونوں نے سلام کیا پھر ایک نے حلقے میں تھوڑی سی جگہ دیکھی تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا لوگوں کے آخر میں بیٹھ گیا اور تیسرا پیٹھ پھیر کر چلا گیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  (خطبے یا درس سے) فارغ ہوئے تو فرمایا: کیا میں تمہیں تین آدمیوں  کی بات نہ بتاؤں؟ ایک نے اللہ سے جگہ مانگی تو اللہ نے اسے جگہ دے دی، دوسرے نے حیا کی تو اللہ نے اس سے حیا کی اور تیسرے نے منہ پھیرا تو اللہ نے اس سے اعراض فرمایا۔  

تخریج الحدیث: «126- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 960/2، 961 ح 1857، ك 53 ب 3 ح 4) التمهيد 315/1، وقال: ”حديث متصل صحيح“، الاستذكار: 1793، و أخرجه البخاري (66) ومسلم (2176) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 459  
´آداب مجلس کا بیان`
«. . . عن ابى واقد الليثي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس فى المسجد والناس معه إذ اقبل نفر ثلاثة، فاقبل اثنان . . .»
. . . سیدنا ابوواقد اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اتنے میں تین آدمیوں کا ایک گروہ آیا ان میں سے دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک واپس چلا گیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 459]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 66، ومسلم 2176، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ بغیر شرعی عذر کے کتاب و سنت کے وعظ و تعلیم اور اصلاحی درس کے دوران میں اٹھ کر جانا نہیں چاہئے۔
➋ مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعتیں پڑھنا فرض یا واجب نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔
➌ عالم کے پاس مسجد میں بیٹھنا مسنون ہے اور کوشش کرنی چاہئے کہ عالم کے قریب بیٹھا جائے لیکن لوگوں کی گردنیں پھلانگنے اور دوسروں کو تکلیف دینے سے اجتناب کرنا چاہئے بلکہ جہاں خالی جگہ میسر ہو بیٹھ جانا چاہئے۔
➍ مجلس میں پہنچ کر دوران درس یا دوران خطبہ سلام کہنا ثابت ہے جس کا جواب اگر مجلس سے ایک آدمی بھی دے دے تو کافی ہے۔
➎ حافظ ابن عبدالبر کے نزدیک اللہ کے حیا کرنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے اسے بخش دیا۔ دیکھئے: [التمهيد 1/317]
➏ چہرہ پھیرنے سے مراد دو باتیں ہیں: یا تو وہ شخص منافق تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے ناراض ہو کر اسے اپنی رحمت سے دور کر دیا یا عام مسلمان تھا تو اس سے مجلس کے ثواب سے محروم کر دیا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 126   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 66  
´مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ . . .»
. . . (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے (ان میں سے) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 66]

تشریح:
ثابت ہوا کہ مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے۔ آپ نے مذکورہ تین آدمیوں کی کیفیت مثال کے طور پر بیان فرمائی۔ ایک شخص نے مجلس میں جہاں جگہ دیکھی وہاں ہی وہ بیٹھ گیا۔ دوسرے نے کہیں جگہ نہ پائی تو مجلس کے کنارے جا بیٹھا اور تیسرے نے جگہ نہ پا کر اپنا راستہ لیا۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اعراض گویا اللہ سے اعراض ہے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں سخت الفاظ فرمائے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مجلس میں آدمی کو جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جانا چاہئیے اگرچہ اس کو سب سے آخر میں جگہ ملے۔ آج بھی وہ لوگ جن کو قرآن و حدیث کی مجلس پسند نہ ہو بڑے ہی بدبخت ہوتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 66