موطا امام مالك رواية ابن القاسم
اخلاق و آداب سے متعلق مسائل

کسی چیز کو تقسیم کرتے وقت دائیں طرف سے آغاز کیا جائے
حدیث نمبر: 471
3- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بلبن قد شيب بماء وعن يمينه أعرابي وعن يساره أبو بكر الصديق، فشرب ثم أعطى الأعرابي وقال: ”الأيمن فالأيمن.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا جس میں (کنویں کا) پانی ملایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک اعرابی (دیہاتی) اور بائیں طرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دودھ) پیا پھر (باقی دودھ) اعرابی کو دے دیا اور فرمایا: دایاں (مقدم ہے) پھر (جو اس کے بعد) دایاں ہو۔

تخریج الحدیث: «3- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 926/2 ح 787، ك 49 ح 17) التمهيد 151/6، الاستذكار: 1720، أخرجه البخاري (5619) ومسلم (2029) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 471  
´دوسروں کو پلانے والا پہلے خود پی سکتا ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بلبن قد شيب بماء وعن يمينه اعرابي وعن يساره ابو بكر الصديق، فشرب ثم اعطى الاعرابي وقال: الايمن فالايمن.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا جس میں (کنویں کا) پانی ملایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک اعرابی (دیہاتی) اور بائیں طرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دودھ) پیا پھر (باقی دودھ) اعرابی کو دے دیا اور فرمایا: دایاں (مقدم ہے) پھر (جو اس کے بعد) دایاں ہو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 471]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 926/2 ح 787، ك 49 ح 17، التمهيد 151/6، الاستذكار: 1720، أخرجه البخاري 5619، ومسلم 2029، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ اپنے پینے کے لئے دودھ میں پانی ڈالنا جائز ہے لیکن اسے خالص دودھ کے نام پر بیچنا جائز نہیں ہے۔
➋ دوسروں کو پلانے والا پہلے خود پی سکتا ہے۔
➌ کھانے پینے کی چیزیں اگر دوسروں کو تحفتاً دی جائیں تو دائیں طرف سے ابتدأ کرنا چاہئے۔
➍ تحفہ قبول کرنا مسنون ہے بشرطیکہ کوئی شرعی عذر مانع نہ ہو۔
➎ دودھ پینا مسنون اور صحت و توانائی کے لئے بہترین غذا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 3   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3726  
´جو شخص قوم کا ساقی ہو وہ کب پئے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا جس میں پانی ملایا گیا تھا، آپ کے دائیں ایک دیہاتی اور بائیں ابوبکر بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ نوش فرمایا پھر دیہاتی کو (پیالہ) دے دیا اور فرمایا: دائیں طرف والا زیادہ حقدار ہے پھر وہ جو اس کے دائیں ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3726]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ان دونوں حدیثوں سے واضح ہوا کہ ساقی خود آخر میں پیے۔
اور جسے مجلس میں دودھ وغیرہ پیش کیا جائے۔
وہ اوروں کی طرف بڑھائے۔
تو دایئں والے کو دے اور پھر اسی طرح آگے پیش کیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3726