موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جہاد سے متعلق مسائل

شہادت کی آرزو سنت رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے
حدیث نمبر: 557
506- مالك عن يحيى بن سعيد عن أبى صالح السمان عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لولا أن أشق على أمتي، لأحببت أن لا أتخلف عن سرية تخرج فى سبيل الله، ولكن لا أجد ما أحملهم عليه، ولا يجدون ما يتحملون عليه فيخرجون، ويشق عليهم أن يتخلفوا بعدي، فوددت أني أقاتل فى سبيل الله فأقتل، ثم أحيا فأقتل، ثم أحيا فأقتل.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو مجھے یہ پسند تھا کہ میں کسی جہادی دستے سے پیچھے نہ رہوں جو اللہ کے راستے میں نکلتا ہے لیکن میرے پاس تمہاری سواری کے لئے کوئی چیز نہیں ہے اور نہ لوگوں کے پاس سواریاں ہیں تاکہ وہ (اللہ کے راستے میں) نکلیں اور لوگوں کو اس میں تکلیف ہو گی کہ وہ مجھ سے پیچھے رہ جائیں۔ پس میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں قتال کروں تو قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں تو قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں تو قتل کیا جاؤں۔ 

تخریج الحدیث: «506- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 465/2 ح 1027، ك 21 ب 18 ح 40) التمهيد 227/23، الاستذكار: 964، و أخرجه النسائي فى الكبريٰ (259/5 ح 8835) من حديث مالك به ورواه البخاري (2972) ومسلم (1876/6) من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”ولٰكني“.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 556  
´شہادت کی آرزو سنت رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے`
«. . . 347- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، لوددت أني أقاتل فى سبيل الله فأقتل، ثم أحيا فأقتل، ثم أحيا فأقتل، فكان أبو هريرة يقول ثلاثا: أشهد بالله. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں قتال کروں پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں (تو قتال کروں) پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تین دفعہ فرماتے: میں اللہ (کی قسم) کے ساتھ گواہی دیتا ہوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 556]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 7227، من حديث مالك، ومسلم 106/1876، من حديث ابي الزناد به]
تفقه:
➊ جہاد اس قدر افضل اور عظیم الشان رکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حتی الوسع ہر جہاد میں بذاتِ خود شامل ہوتے تھے۔
➋ میدانِ جنگ وغیرہ میں نبی اور رسول قتل یعنی شہید ہوسکتا ہے۔
➌ سچی قسم کھانا ہر وقت جائز ہے۔
➍ ہر وقت دل میں شہادت کی تمنا سجائے رکھنا اہلِ ایمان کی نشانی ہے۔ نیز دیکھئے [الموطأ حديث: 346]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 347