موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جہاد سے متعلق مسائل

جہاد کے لئے گھوڑا تیار کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 560
178- مالك عن زيد بن أسلم عن أبى صالح السمان عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الخيل لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر. فأما الذى هي له أجر فرجل ربطها فى سبيل الله فأطال لها فى مرج أو روضة، فما أصابت فى طيلها ذلك من المرج أو الروضة كان له حسنات، ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا أو شرفين كانت آثارها وأرواثها حسنات له، ولو أنها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد أن يسقي به كان ذلك له حسنات فهي له أجر. ورجل ربطها تغنيا وتعففا ولم ينس حق الله فى رقابها ولا ظهورها فهي لذلك ستر. ورجل ربطها فخرا ورياء ونواء لأهل الإسلام فهي على ذلك وزر“، وسئل النبى صلى الله عليه وسلم عن الحمر فقال: ”لم ينزل على فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة“: {فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره. ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره}.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بعض) گھوڑے آدمی کے لئے اجر (کا باعث) ہوتے ہیں اور بعض اس کا پردہ ہیں اور بعض آدمی پر بوجھ (گناہ) ہوتے ہیں۔ باعث اجر وہ گھوڑے ہیں جنہیں آدمی اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) تیار کرتا ہے، پھر وہ ان کی رسی کسی جگہ یا باغ میں لمبی کرتا ہے تو وہ جتنی دور تک اس جگہ یا باغ میں چرتے ہیں تو اس کے لئے نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر وہ رسی توڑ کر ایک چڑھائی یا دو چڑھائیوں پر چڑھیں تو اس آدمی کے لئے ان کے قدموں اور لیدوں کے بدلے میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گزرتے ہوئے پانی پئیں اور وہ مالک انہیں پانی پلانے کے لئے نہ لایا ہو تو بھی اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ اس کے لئے اجر ہے۔ دوسرا آدمی جو اپنی ضرورتوں کے لئے دوسرے لوگوں سے بے نیاز ہونے کے لئے اور دوسروں سے مانگنے سے بچنے کے لئے انہیں پالے اور ان کی گردنوں اور پیٹھوں میں اللہ کے حق کو نہ بھلائے تو یہ اس آدمی کے لئے پردہ ہیں اور (تیسرا) آدمی جو فخر، ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے گھوڑے پالتا ہے تو یہ اس کے لئے گناہ ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے بارے میں مجھ پر کوئی چیز نازل نہیں ہوئی سوائے اس جامع منفرد آیت: «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ» پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا۔

تخریج الحدیث: «178- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 444/2، 445 ح 988، ك 21 ب 1 ح 3) التمهيد 201/4، الاستذكار:927، و أخرجه البخاري (2860) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 560  
´جہاد کے لئے گھوڑا تیار کرنے کی فضیلت`
«. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الخيل لرجل اجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بعض) گھوڑے آدمی کے لئے اجر (کا باعث) ہوتے ہیں اور بعض اس کا پردہ ہیں اور بعض آدمی پر بوجھ (گناہ) ہوتے ہیں۔ باعث اجر وہ گھوڑے ہیں جنہیں آدمی اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) تیار کرتا ہے. . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 560]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2860، من حديث مالك به]
تفقه:
① اگر کسی مسئلے میں خاص دلیل نہ ہو تو عام دلیل سے استدلال کرنا بالکل جائز ہے۔
② نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دین میں بغیر وحی کے اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں کہتے تھے سوائے بعض حالتوں میں اجتہاد فرمانے کے۔ آپ کا اجتہاد بھی شرعی حجت ہے سوائے اس کے جس کی تخصیص ثابت ہے یا جس کے خلاف وحی نازل ہوئی ہے۔
③ اگر کوئی مسئلہ کتاب و سنت اور اجماع میں نہ ملے تو آثار سلف صالحین کی روشنی میں اجتہاد کرنا جائز ہے۔
④ جہاد فی سبیل اللہ میں بہت بڑا اجر ہے۔
⑤ اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔
⑥ گھوڑوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے تو وہ وحی میں سے ہے۔ معلوم ہوا کہ حدیث بھی وحی ہے۔
⑦ ریاکار کا عمل مردود ہوتا ہے۔ نیز دیکھئے ح345، 346
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 178