موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جہاد سے متعلق مسائل

جہاد کے لئے گھوڑا تیار کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 561
215- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الخيل فى نواصيها الخير إلى يوم القيامة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:گھوڑوں کی پیشانی پر قیامت تک خیر لکھی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «215- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 467/2 ح 1031، ك 21 ب 19 ح 44) التمهيد 96/14، الاستذكار:968، و أخرجه البخاري (2849) ومسلم (1871/96) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 561  
´جہاد کے لئے گھوڑا تیار کرنے کی فضیلت`
«. . . 215- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الخيل فى نواصيها الخير إلى يوم القيامة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:گھوڑوں کی پیشانی پر قیامت تک خیر لکھی گئی ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 561]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2849، ومسلم 96/1871، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جہاد کی نیت سے گھوڑے پالنا اور دیگر جہادی تیاریاں کرنا بڑے اجر و ثواب کا کام ہے۔
➋ یہ حدیث علامات نبوت میں سے ہے۔
➌ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔
➍ اس حدیث میں خیر سے مراد اجر اور مال غنیمت ہے۔
(جہاد میں) دوسرے جانوروں کی بہ نسبت گھوڑا افضل ہے۔ نیز دیکھئے: [ح 178]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 215   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2787  
´اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر و برکت بندھی ہوئی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2787]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  یعنی مجاہدین کے گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہمیشہ کے لیے خیروبرکت رکھ دی گئی ہے۔
گھوڑوں کی اس خیر وبرکت کی وضاحت دوسری روایات میں ثواب غنیمت سے کی گئی ہے۔ (صحيح البخاري، الجهاد، باب الجهاد ماض مع البر والفاجر، حديث: 2852)
یعنی گھوڑوں پر جہاد کر کے ثواب بھی حاصل ہوتا ہےاور غنیمت بھی ملتی ہےاور یہ فائدہ قیامت تک حاصل ہوتا رہے گا۔
آج کلاشنکوف اور ٹینک کے دور میں بھی گھوڑے بہت کام آتے ہیں بالخصوص پہاڑوں اور جنگلات کے علاقوں میں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2787