صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ -- کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا نُسِبَ مِنَ الْبُيُوتِ إِلَيْهِنَّ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے گھروں اور ان گھروں کا انہی کی طرف منسوب کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3104
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَأَشَارَ نَحْوَ مَسْكَنِ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" هُنَا الْفِتْنَةُ ثَلَاثًا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اسی طرف سے (یعنی مشرق کی طرف سے) فتنے برپا ہوں گے ‘ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا کہ یہیں سے شیطان کا سر نمودار ہو گا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 547  
´فتنوں کی سرزمین عراق ہے`
«. . . 293- وبه: أنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، يقول: ها، إن الفتنة هاهنا، إن الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: سنو! یقیناً فتنہ یہاں ہے، یقیناً فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ (بڑا فتنہ) نکلے گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 547]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3279، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مشرق سے مراد عراق کا علاقہ ہے جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے۔
➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث سابق: بخاری(1525) ومسلم (1182)
➌ شیطان کے سینگ سے مراد بڑا فتنہ ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے سے غیب کی جو خبریں بتائی ہیں وہ من وعن پوری ہوکر رہیں گی۔
➎ قیامت کی بہت سی نشانیوں کا ظہور ابھی تک باقی ہے۔
➏ یہ حدیث نبوت کی نشانیوں میں سے ہے۔
➐ اللہ کے سچے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نبیوں کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا گیا ہے۔
➑ عراق میں بہت سے فتنے ہوئے تھے مثلاً شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ۔ دیکھئے [التمهيد 17/12]
یعنی فتنہ پردازوں اور ظالموں نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا تھا جو کہ بہت بڑا ظلم ہے۔ عراق کربلاء (کرب وبلاء) میں ظالم اور مظلوم کے درمیان جو معرکہ ہوا اس کا خمیازہ ابھی تک اُمت بھگت رہی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 293   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2268  
´ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: فتنے کی سر زمین وہاں ہے اور آپ نے مشرق (پورب) کی طرف اشارہ کیا یعنی جہاں سے شیطان کی شاخ یا سینگ نکلتی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2268]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے فتنہ کا ظہور مدینہ کی مشرقی جہت (عراق) سے ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2268   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3104  
3104. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ (ایک مرتبہ) خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے حضرت عائشہ ؓ کی رہائش گاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بار فرمایا: اس طرف (مشرق کی جانب) سے فتنے برپا ہوں گے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3104]
حدیث حاشیہ:
المراد بقرن الشیطان طرف رأسه أي یدني رأسه إلی الشمس في وقت طلوعھا فیکون الساجدون للشمس من الکفار کالساجدین له وقیل قرنه أمته وشیعته وفي بعضھا قرن الشمس۔
(حاشیہ بخاری شریف)
یعنی قرن الشیطان سے اس کے سر کا کنارامراد ہے۔
وہ سورج کے نکلنے کے وقت اس کی طرف اپنا سر کردیتا ہے تاکہ سورج کو سجدہ کرنے والے کافر اس کو سجدہ کریں۔
گویا وہ اسی کو سجدہ کر رہے ہیں۔
کہا گیا ہے کہ قرن سے مراد اس کے ماننے والے ہیں‘ جو شیطان کے پجاری ہیں۔
علامہ عینی ؒفرماتے ہیں کہ مشرق سے آپ ﷺنے ارض عراق کی طرف اشارہ فرمایا تھا‘ جو فی الواقع فتنوں کا مرکز رہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3104