موطا امام مالك رواية ابن القاسم
قرآن و تفسیر کا بیان

صلوٰۃ الوسطیٰ سے مراد نماز عصر ہے
حدیث نمبر: 575
177- مالك عن زيد بن أسلم عن القعقاع بن حكيم عن أبى يونس مولى عائشة أنه قال: أمرتني عائشة أم المؤمنين أن أكتب لها مصحفا، ثم قالت: إذا بلغت هذه الآية فآذني {حافظوا على الصلاة والصلاة الوسطى}.قال: فلما بلغتها آذنذتها فأملت على {حافظوا على الصلاة والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين}.ثم قالت عائشة: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
ابویونس مولیٰ عائشہ (تابعی) سے روایت ہے کہ مجھے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ میں ان کے لئے مصحف (قرآن مجید) لکھوں، پھر آپ نے فرمایا: جب تم اس آیت «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ» نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کی حفاظت کرو۔ [البقرة: 238] ، پر پہنچو تو مجھے بتانا، پھر جب میں وہاں پہنچا تو انہیں بتایا انہوں (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) نے مجھے لکھوایا: «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ، وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى، وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» پھر (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «177- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 138/1 ح 311، ك 8 ب 8 ح 25) التمهيد 273/4، وقال: ”وحديث عائشة هٰذا صحيح، لا اعلم فيه اختلافا“، الاستذكار:281، و أخرجه مسلم (629) من حديث مالك به.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 575  
´صلوٰاۃ الوسطیٰ سے مراد نماز عصر ہے`
«. . . عن ابى يونس مولى عائشة انه قال: امرتني عائشة ام المؤمنين ان اكتب لها مصحفا، ثم قالت: إذا بلغت هذه الآية فآذني حافظوا على الصلاة والصلاة الوسطى . . .»
. . . ابویونس مولیٰ عائشہ (تابعی) سے روایت ہے کہ مجھے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ میں ان کے لئے مصحف (قرآن مجید) لکھوں، پھر آپ نے فرمایا: جب تم اس آیت «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ» نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کی حفاظت کرو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 575]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 629، من حديث ما لك به]
تفقہ:
➊ آیت مذکور «وصلٰوة العصر» کے الفاظ کے ساتھ موجود ہ قرآن (مصحف عثمانی) میں موجود نہیں ہے۔ اس کی دو وجہ ہو سکتی ہیں:
اول: ان الفاظ کی تلاوت نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہی منسوخ ہو گئی۔
دوم: یہ «والصلٰوة الوسطي» کی تشریح ہے کہ صلٰوۃ وسطیٰ سے مراد نماز عصر ہے اور یہی راجح ہے۔
➋ صلوٰاۃ وسطیٰ کے بارے میں بہت اختلاف ہے۔ راجح یہی ہے کہ اس سے مرادنماز عصر ہے۔
➌ غلام سے پردہ ضروری نہیں۔
➍ قرآن مجید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نسخ کا وقوع برحق ہے۔ بعض آیات کی تلاوت منسوخ ہو گئی اور بعض کا حکم منسوخ ہو گیا۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت جو قرآن چھوڑ کر گئے ہیں، اب وہی من وعن مسلمانوں کے پاس موجود ہے اور اسی پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ دیکھئے [التمهيد278/4]
«وصلٰوة العصر» میں واؤ تفسیریہ ہے، فاصلہ نہیں ہے۔
➏ آیت کریمہ میں حفاظت سے مراد نمازوں کو ان کے اوقات پر اور باجماعت پڑھنا ہے۔
➐ سلف صائین کے فہم کی روشنی میں قرآن وحدیث کی تشریحات لکھی اور لکھوائی جا سکتی ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 177