موطا امام مالك رواية ابن القاسم
زہد سے متعلق مسائل

شک و شبہ والے امور سے بچنا چاہئیے
حدیث نمبر: 608
427- وعن أبى النضر عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود أنه دخل على أبى طلحة الأنصاري يعوده، قال: فوجدنا عنده سهل بن حنيف، قال: فدعا أبو طلحة إنسانا فنزع نمطا، تحته فقال له سهل بن حنيف: لم تنزعه؟ فقال: لأن فيه تصاوير وقد قال فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قد علمت، فقال سهل: ألم يقل: ”إلا ما كان رقما فى ثوب“ فقال: بلى، ولكنه أطيب لنفسي. كمل حديث أبى النضر وهو ثمانية، وتقدم له مع محمد بن المنكدر فى الطاعون، وحديث آخر مع عبد الله بن يزيد مولى الأسود فى صلاة الجالس.
عبیداللہ (بن عبداللہ) بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوطلحہ الانصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بیمار پرسی کے لئے گئے تو وہاں سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو بلایا پھر اپنے نیچے سے بستر کی چادر نکالی تو سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ نے اسے کیوں نکال دیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیونکہ اس میں تصویریں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے آپ جانتے ہیں تو سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ سوائے وہ نقش جو کپڑے پر ہو تو انہوں نے کہا: کیوں نہیں! لیکن یہ (کپڑا ہٹانا) میرے دل میں زیادہ پسندیدہ ہے۔ ابوالنضر کی (بیان کردہ) حدیثیں مکمل ہوئیں اور یہ آٹھ حدیثیں ہیں۔ ان کی ایک حدیث محمد بن المنکدر (کی سند) کے ساتھ طاعون کے بارے میں گزر چکی ہے (دیکھئے ح ۸۷) اور دوسری حدیث عبداللہ بن یزید (کی سند) کے ساتھ بیٹھنے والے کی نماز کے بارے میں گزر چکی ہے۔ (دیکھئے ح۳۷۸)

تخریج الحدیث: «427- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 8966/2 ح 1868، ك 54 ب 3 ح 7) التمهيد 191/21، الاستذكار: 1804، و أخرجه الترمذي (1750، وقال: ”حسن صحيح“) و النسائي (212/8 ح 5351) من حديث مالك به.»