موطا امام مالك رواية ابن القاسم
مکہ و مدینہ کے فضائل ومسائل

مکہ اور مدینہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 637
472- وبه: أنها قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وعك أبو بكر وبلال، قالت: فدخلت عليهما، فقلت: يا أبت، كيف تجدك؟ وبلال كيف تجدك؟ قالت: فكان أبو بكر إذا أخذته الحمى يقول: كل امرئ مصبح فى أهله... والموت أدنى من شراك نعله وكان بلال إذا أقلع عنه يرفع عقيرته ويقول: ألا ليت شعري هل أبيتن ليلة... بواد وحولي إذ خر وجليل وهل أردن يوما مياه مجنة... وهل يبدون لي شامة وطفيل قالت عائشة: فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته، فقال: ”اللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد، وصححها، وبارك لنا فى صاعها ومدها، وانقل حماها واجعلها بالجحفة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما کو بخار ہو گیا۔ میں ان کے پاس گئی اور کہا: اے ابا جان! آپ کی صحت کیسی ہے؟ اور اے بلال! آپ کی صحت کیسی ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بخار جب (تیز) ہوتا تو کہتے: ہر آدمی اپنے گھر میں صبح کرنے والا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمے سے زیادہ قریب ہے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا جب بخار کم ہوتا تو اپنی بلند آواز میں (مکہ کو یاد کرتے ہوئے) فرماتے: کاش میں جانتا کہ میں ایک رات وادی میں گزاروں گا اور میرے ارد گرد اذخر اور جلیل کی گھاس ہو گی اور کیا میں کسی دن مجنہ کے پانی پر آ سکوں گا؟ اور کیا کبھی میرے لئے شامہ اور طفیل (کی پہاڑیاں) ظاہر ہوں گی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! جس طرح ہم مکہ سے محبت کرتے ہیں اسی طرح یا اس سے زیادہ ہمارے لئے مدینہ کو محبوب بنا اور اسے صحیح کر دے، اس کے (ماپ تول کے پیمانوں) صاع اور مد میں برکت ڈال دے اور اس کے بخار کو یہاں سے نکال کر جحفہ لے جا۔

تخریج الحدیث: «472- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 890/2، 891 ح 1714، ك 45 ب 4 ح 14) التمهيد 190/22، الاستذكار: 1644، و أخرجه البخاري (3926، 5677) من حديث مالك، و مسلم (1376/480) من حديث هشام بن عروة به، من رواية يحيي بن يحيي.»