موطا امام مالك رواية ابن القاسم
چند متفرق مسائل

اختیاری امور میں سے کسی ایک کو چھوڑنا جائز ہے
حدیث نمبر: 651
60- وبه عن سالم بن عبد الله أن عبد الله بن محمد بن أبى بكر الصديق أخبر عبد الله بن عمر عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ألم تري أن قومك حين بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم.“ قالت فقلت: يا رسول الله ألا تردها على قواعد إبراهيم قال لولا حدثان قومك بالكفر لفعلت. قال: فقال عبد الله بن عمر: لئن كانت عائشة سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر إلا أن البيت لم يتم على قواعد إبراهيم.
سالم بن عبد اﷲ (بن عمر رحمہ اﷲ) سے روایت ہے کہ عبد اﷲ بن محمد بن ابی بکر الصدیق  رحمہ اﷲ  نے سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کو  بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو نے نہیں دیکھا، کیا تجھے معلوم نہیں کہ جب تیری قوم قریش مکہ نے کعبہ کی تعمیر کی تو اسے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے چھوٹا کر دیا؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر کیوں نہیں لوٹا دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری قوم کفر سے تازہ تازہ مسلمان نہ ہوئی ہوتی تو میں ایسا کر دیتا۔ عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ سن کر فرمایا: اگر عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر (حطیم) والے دونوں ارکان(کونوں، دیواروں) جو (طواف میں) صرف اسی لئے نہیں چھوا تھا کہ بیت اﷲ کی تعمیر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر نہیں کی گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «60- متفق عليه، الموطأ (363/1، 364 حه 824، ك 20 ب 33 ح 104، وعنده: لم يتمم) التمهيد 26/10، الاستذكار: 772، و أخرجه البخاري (4484) ومسلم (1333/399) من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ و فى الأصل: قالج، خطأ مطبعي.»