صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے
حدیث نمبر: 49
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:صالح (صفت) آدمی کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب التعبير، باب الرؤيا الصالحة جزء من ستة وأربعين جزءًا من النبوة، رقم: 6987، 6988، 6989 - صحيح مسلم، كتاب الرؤيا، رقم: 2263/8، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم.... - مسند أحمد: 58/16، رقم: 50/8186.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3894  
´مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں دیکھا جائے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3894]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
''مومن''کےلفظ سے ظاہر ہوتا ہے۔
کہ کافر کا خواب سچا بھی ہو تو وہ اللہ کی طرف سے عزت افزائی کا باعث نہیں بلکہ وہ ایسے ہی ہے جیسے کافر کو دنیا میں دوسری نعمتیں اورحکومت وغیرہ دے کر آزمایا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3894   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5017  
´خواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے (سلام پھیر کر) پلٹتے تو پوچھتے: کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اور فرماتے: میرے بعد نیک خواب کے سوا نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں رہے گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5017]
فوائد ومسائل:
قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ خواب ایک حقیقت واقعہ ہے۔
یہ سچے اور جھوٹے دونوں طرح کے ہوتے ہیں۔
سچے خواب اللہ عزوجل کی جانب سے اور جھوٹے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔
بلکہ انبیاء رسلﷺ کا تو خاصہ ہے۔
کہ ان کے خواب بالکل سچے اور وحی کی ایک قسم کے ہوتے ہیں۔
اور رسول اللہﷺ کی ابتدائے نبوت خواب ہی سے حاصل ہوئی تھی۔
اور عام مسلمانوں کے خواب جو وہ صحت واعتدال کی کیفیت میں دیکھے وہ بھی بالعموم سچے ہوتے ہیں۔
اور انہی کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔
البتہ ان کی تعبیر کا معاملہ خفا میں ہوتا ہے۔
کبھی تو کوئی صاحب علم اس کی حقیقت کو سمجھ لیتا ہے۔
اور کبھی اس کی تہ تک پہنچنے میں ناکام رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5017