صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے
حدیث نمبر: 76
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلا بِإِذْنِهِ، وَلا تَأْذَنُ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ إِلا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ كَسْبِهِ مِنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِهِ لَهُ"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نہ تو (نفلی) روزہ رکھے اور نہ اس کی اجازت کے بغیر گھر میں کسی کو داخل ہونے کی اجازت دے۔ (ہاں) جو وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کی کمائی سے کچھ خرچ کرے گی تو اس خرچ کا نصف اجر خاوند کو ملے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب البيوع، باب قول الله تعالٰى ﴿اَنْفِقُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ﴾ (البقرة: 267) رقم:2066، حدثنا يحيٰي بن جعفر: حدثنا عبدالرزاق عن معمر، عن همام قال: سمعت أبا هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال:....، وكتاب النكاح، باب صوم المرأة بإذن زوجها تطوعًا، رقم: 5192، 5195 - صحيح مسلم، كتاب الزكوٰة، باب أنفق العبد من مال مولاه، رقم: 1026/84، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبوهريرة عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - سنن أبى داؤد، كتاب الزكوٰة، باب المرأة تتصدق من بيت زوجها، رقم: 1687 - مسند أحمد 76/16-77، رقم: 8173/ 77، 78، 79 - مصنف عبدالرزاق، كتاب الصيام، باب صيام المرأة بغير إذن زوجها، رقم: 7886 - شرح السنة: 202/6، كتاب الزكوٰة، باب المرأة تتصدق من مال الزوج الخازن، والعبد من مال مولاه.»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 782  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے نفل روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 782]
اردو حاشہ:
1؎: ((لَا تَصُوْمُ)) نفی کا صیغہ جو نہی کے معنی میں ہے،
مسلم کی روایت میں ((لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُوْمَ)) کے الفاظ وارد ہیں،
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شوہر کی موجودگی میں نفلی روزے عورت کے لیے بغیر شوہر کی اجازت کے جائز نہیں،
اور یہ ممانعت مطلقاً ہے اس میں یوم عرفہ اور عاشوراء کے روزے بھی داخل ہیں بعض لوگوں نے عرفہ اور عاشوراء کے روزے کو مستثنیٰ کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 782   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2458  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے (نفل) روزے رکھنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2458]
فوائد ومسائل:
روزے کی حالت میں زوجین کے مابین تعلقات زن و شو قائم نہیں ہو سکتے۔
علاوہ ازیں بھوک و پیاس کی وجہ سے طبیعت میں گرانی سی بھی آ جاتی ہے اور عین فطری بات ہے کہ شوہر بالعموم ایسی کیفیت گوارا نہیں کرتے اور اس کے نتائج نا مناسب ہو سکتےہیں۔
اس لیے شریعت نے ان کے تعلقات میں معمولی رخنہ آنے کی بھی اجازت نہیں دی اور عورت کو پابند کیا ہے کہ نفلی روزے کے لیے شوہر کی اجازت حاصل کرے۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بیوی کو شوہر کی تسکین کے لیے انتہائی حساس اور ذمہ دار ہونا چاہیے، یہ علائق محض نفسیاتی نہیں بلکہ شرعی بھی ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2458