صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

انگور، کو ”کرم“ نہ کہو، مسلمان ”کرم“ ہے
حدیث نمبر: 78
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَقُلْ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ الْكَرْمُ، إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی انگور کو «كرم» (عزت و سخاوت) نہ کے، کیونکہ «كرم» (تو) صرف مسلمان مرد ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الأدب، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم إنما الكرم قلب المؤمن، رقم: 6183 - صحيح مسلم، كتاب الألفاظ من الأدب وغيرها، باب كراهة تسمية العنب كرما، رقم: 2247، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - مسند أحمد: 87/16، رقم: 81/8175 - مصنف عبدالرزاق: 436/11، كتاب الجامع، باب مثل المؤمن الذى لا يقرأ القرآن.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4974  
´انگور کو «كرم» کہنے اور غیر مناسب الفاظ بولنے سے بچنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (انگور اور اس کے باغ کو) «كرم» نہ کہے ۱؎، اس لیے کہ «كرم» مسلمان مرد کو کہتے ہیں ۲؎، بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4974]
فوائد ومسائل:
شرعی اوردینی غیرت کا تقاضاہے کہ غلط الفاظ مسلمان کی زبان پر جاری نہیں ہونے چاہییں بالخصوص جب رسول اللہﷺ نے ان تفریح فرمادی ہو جیسے درج ذیل باب میں بھی وارد ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4974