صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

ایک دفینے کا عمدہ فیصلہ
حدیث نمبر: 79
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا، فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ، فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ: خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي، إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الأَرْضَ وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ، فَقَالَ الَّذِي شَرَى الأَرْضَ: إِنَّمَا بِعْتُكَ الأَرْضَ وَمَا فِيهَا، فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ: أَلَكُمَا وَلَدٌ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لِي غُلامٌ، وَقَالَ الآخَرُ: لِي جَارِيَةٌ، فَقَالَ: أَنْكِحِ الْغُلامَ الْجَارِيَةَ، وَأَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِكُمَا مِنْهُ وَتَصَدَّقَا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے کسی (دوسرے شخص) سے زمین خریدی اور خریدار کو اس زمین سے سونے کا گھڑا ملا، چناچہ خریدار نے مالک زمین سے کہا: آپ اپنا سونا مجھ سے لے لیں، کیونکہ میں نے آپ سے زمین خریدی تھی، سونا نہیں خریدا تھا۔ اس پر (مالک) زمین بیچنے والے نے کہا: میں نے زمین اور جو کچھ اس میں تھا (سب) آپ کو فروخت کیا تھا، پھر وہ دونوں ایک تیسرے شخص کے پاس اپنا مقدمہ لے کر گئے۔ اس فیصل نے ان سے پوچھا: تمہاری اولاد ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا: میرا لڑکا ہے۔ اور دوسرے نے کہا: میری ایک لڑکی ہے۔ فیصل نے کہا: ان دونوں کی آپس میں شادی کر دو اور تم دونوں سونے میں سے کچھ حصہ اپنے اور ان کے اوپر خرچ کرو اور کچھ صدقہ کر دو۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الأنبياء، رقم 3472، حدثنا إسحٰق بن نصر: أخبرنا عبدالرزاق، عن معمر، عن همام، عن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم.... - صحيح مسلم، كتاب الأقضية، باب استحباب إصلاح الحاكم بين الخصمين، رقم: 1721، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - مسند أحمد: 79/16، رقم: 82/8176 - شرح السنة، باب اللقطة، رقم: 2212.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2511  
´جس شخص کو دفینہ (رکاز) مل جائے اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص نے ایک زمین خریدی، اس میں اسے سونے کا ایک مٹکا ملا، خریدار بائع (بیچنے والے) سے کہنے لگا: میں نے تو تم سے زمین خریدی ہے سونا نہیں خریدا، اور بائع کہہ رہا تھا: میں نے زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب تمہارے ہاتھ بیچا ہے، الغرض دونوں ایک شخص کے پاس معاملہ لے گئے، اس نے پوچھا: تم دونوں کا کوئی بچہ ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا: ہاں میرے پاس ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا: میرے پاس ایک لڑکی ہے، تو اس شخص نے کہا: تم دونوں اس لڑکے کی ش۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب اللقطة/حدیث: 2511]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سابقہ امتوں کے واقعات بطور عبرت ونصیحت بیان کیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ قرآن مجید یا صحیح احادیث سےثابت ہوں، ضعیف من گھڑٹ اورموضوع روایات سے وعظہ وخطبات کومزین کرنا جائز نہیں۔

(2)
  گزشتہ امتوں کے شرعی مسائل میں سے صرف ان مسائل پرعمل کیا جا سکتا ہےجو ہماری شریعت کےمنافی نہ ہوں۔

(3)
خرید و فروخت میں دیانت داری اورایک دوسرے کی خیر خواہی باعث برکت ہے۔

(4)
اختلافی معاملے میں ایسی صورت اختیار کرلینا بہت اچھی بات ہے جس پر دونوں فریق راضی ہوں۔

(5)
مدفون خزانہ اس شخص کی جائز ملکیت ہے جسے وہ ملے بشرطیکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ یہ کس نے دفن کیا تھا۔

(6)
مدفون خزانہ پورے کا پورا اپنی ذات پرخرچ نہیں کرنا چاہیے۔
ہماری شریعت میں اس کےلیے پانچویں حصے کی حد مقرر ہے یعنی بیس فی صد بطور زکاۃ ادا کرکے باقی ذاتی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2511