صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت
حدیث نمبر: 83
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ عِنْدِي أُحُدًا ذَهَبًا، لأَحْبَبْتُ أَلا يَأْتِيَ عَلَيَّ ثَلاثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ أَجِدُ مَنْ يَتَقَبَّلُهُ مِنِّي لَيْسَ شَيْءٌ أَرْصُدُهُ فِي دَيْنٍ عَلَيَّ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! اگر میرے پاس احد پہاڑ جتنا سونا ہوتا، تو میں پسند کرتا کہ تین راتیں گزرنے سے پہلے پہلے دے دوں اور اپنے پاس ایک دینار تک نہ چھوڑوں الِِا یہ کہ قرض چکانے کے لیے کچھ رکھوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب التمنى، باب تمنى الخير وقول النبى صلى الله عليه وسلم، رقم: 7228، حدثني إسحاق بن نصر: حدثنا عبدالرزاق: عن معمر عن همام: سمع أبا هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال:.... - صحيح مسلم، كتاب الزكوٰة، باب تغليظ عقوبة من لا يؤدي الزكوٰة، رقم: 991/31 - مسند أحمد: 16/81، رقم: 86/8180 - شرح السنة: 152/6، كتاب الزكوٰة، باب ما يكره من إمساك المال، وما يؤمر به من الإنفاق، رقم: 1653.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4132  
´مالداروں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4132]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث میں نبی ﷺ کی سخاوت کا بیان اور امت کے لیے ترغیب ہے۔

(2)
احد ایک بڑا پہاڑ ہےاتنا سونا دو تین دن میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا اس کے باوجود نبی ﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہو تو وہ بھی دو تین دن میں تقسیم نہیں کيا جاسکتا، اس کے باوجود نبیﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہوتو وہ بھی دو تین دن میں مکمل طور پر تقسیم کردیاجائے۔

(3)
قرض کی ادائیگی قرض خواہ کا حق ہےاس کی ادائیگی سخاوت سے اہم ہے۔

(4)
قرض لینا دینا جائز ہے لیکن قرض لیتے وقت یہ نیت ہونی چاہیےکہ جلد از جلد ادا کردیا جائے گا۔

(5)
سنبھال رکھنے کی ضرورت تب پیش آسکتی ہے جب ادائیگی کا مقرر وقت آنے میں کچھ وقفہ باقی ہو تاکہ جب قرض خواہ مطالبہ کرے تو ادئیگی کا اہتمام کرتے ہوئے ادائیگی میں تاخیر نہ ہوجائے۔

(6)
اگر قرض خواہ قریب موجود ہوتو مقررہ وقت سے پہلے خود جاکر ادائیگی کردینا افضل ہے لیکن اگر اس سے رابطہ مشکل ہوتو رقم سنبھال مناسب ہے۔
تاکہ ادائیگی جلد از جلد کی جاسکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4132