صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

کھانا پیش کرنے والے کو بھی کھانے میں شریک کرنا
حدیث نمبر: 84
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاءَكُمُ الصَّانِعُ بِطَعَامِكُمْ قَدْ أَغْنَى عَنْكُمْ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَادْعُوهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَكُمْ، وَإِلا فَأَلْقِمُوهُ فِي يَدِهِ أَوْ لِيُنَاوِلْهُ فِي يَدِهِ"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب باورچی تمہارے پاس کھانا لائے، جس نے تمہیں کھانے کی تپش اور اس کے دھوئیں سے مستعغنی کیا ہے، تو اسے دعوت دو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا تناول کرے ورنہ اس کے ہاتھ میں چند لقمے تھما دو۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الأطعمة، باب الأكل مع الخادم: 5460 - صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب إطعام المملوك مما يأكل، وإلباسه مما يلبس، ولا يكلفه ما يغلبه، رقم: 1663/42 - مسند أحمد: 82/16، رقم: 87/8181، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3846  
´مالک کے ساتھ خادم کے کھانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کسی کے لیے اس کا خادم کھانا بنائے پھر اسے اس کے پاس لے کر آئے اور اس نے اس کے بنانے میں گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے تو چاہیئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھائے تاکہ وہ بھی کھائے، اور یہ معلوم ہے کہ اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس کے ہاتھ پر ایک یا دو لقمہ ہی رکھ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3846]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
: غلاموں اور خادموں کے ساتھ حسن معاملہ اور ان کی ہر ممکن دلجوئی اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ ہے۔
ان کا دل توڑنا ان کو حقیر سمجھنا یا ان کی تحقیر کرنا بہت بڑا عیب ہے۔
اور شرعا بھی درست نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3846