صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

دو قسم کھانے والوں کے درمیان قرعہ اندازی
حدیث نمبر: 97
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُكْرِهَ الاثْنَانِ عَلَى الْيَمِينِ فَاسْتَحَبَّاهَا، فَأَسْهِمْ بَيْنَهُمَا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی قسم کھانے پر مجبور کیے جائیں اور وہ دونوں قسم کھانا پسند کرتے ہوں، تو ان دونوں کے درمیان قرعہ ڈالو۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الشهادات، باب إذا تسارع قوم فى اليمين، رقم: 2674 - سنن أبو داؤد، كتاب الأقضية، باب الرجلين يدعيان شيئا وليس لهما بينة، رقم: 3616، حدثنا أحمد بن حنبل، وسلمة بن شبيب، قالا: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبى هريرة، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال:.... وذكر أن رواية سلمة: ”إذا أكره“ - مسند أحمد 89/16، رقم: 100/8194 - سنن الكبرىٰ، كتاب الدعوىٰ والبينات، باب المتداعيين يتنازعان المال: 255/10 - مصنف عبدالرزاق، باب الرجلين يدعيان السلعة يقيم كل واحد منهما البينة: 279/8 - شرح السنة، كتاب الإمارة والقضاء، باب إذا توجه اليمين على جماعة بقرع بينهم: 109/10.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3617  
´دو آدمی ایک چیز پر دعویٰ کریں اور گواہ کسی کے پاس نہ ہوں اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دونوں آدمی قسم کھانے کو برا جانیں، یا دونوں قسم کھانا چاہیں تو قسم کھانے پر قرعہ اندازی کریں (اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر اس چیز کو لے لے)۔ سلمہ کہتے ہیں: عبدالرزاق کی روایت میں «حدثنا معمر» کے بجائے «أخبرنا معمر» اور «إذا كَرِهَ الاثنان اليمين» کے بجائے «إذا أكره الاثنان على اليمين» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3617]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یعنی جب دونوں ہی قسم نہ کھانا چاہیں تو قاضی یہ فیصلہ کرسکتا ہے۔
کہ قرعہ اندازی کی جائے جس کے نام کا قرعہ نکل آئے گا۔
اسے قسم کھانی ہوگی۔
یا پھر دستبردار ہوجائےگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3617