صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

نیند غالب ہو تو نماز نہ پڑھو
حدیث نمبر: 117
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَى لِسَانِهِ فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ، فَلْيَضْطَجِعْ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص قیام اللیل کرے اور قرآن اس کی زبان پر اٹکنے لگے اور وہ یہ نہ سمجھ پائے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے، تو وہ لیٹ (سو) جائے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء، باب الوضوء من النوم ومن لم ير من النعسة والنعستين أو الخفقة وضوءا، رقم: 212، 213 - صحيح مسلم، كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب أمر من نعس فى صلوٰته أو استعجم عليه القرآن أو الذكر بأن يرقد أو يقعد حتى يذهب عنه ذلك، رقم: 223/ 787، حدثنا محمد بن رافع قال: حدثنا عبدالرزاق قال: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:.... - مسند أحمد: 99/16، رقم: 121/8214 - سنن أبى داؤد، كتاب الصلوٰة، باب النعاس فى الصلوٰة، رقم: 1307 - سنن ابن ماجه، كتاب إقامة الصلوٰة والسنة فيها، باب ما جاء فى المصلىٰ إذا نعس، رقم: 1372 - مصنف عبدالرزاق، رقم: 4221 - شرح السنة، باب ترك العمل عند غلبة النوم، والفتور: 58/4.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1372  
´نمازی اونگھنے لگے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو پھر (نیند کے غلبے کی وجہ سے) قرآن اس کی زبان پر لڑکھڑانے لگے، اور اسے معلوم نہ رہے کہ زبان سے کیا کہہ رہا ہے، تو اسے سو جانا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1372]
اردو حاشہ:
فائدہ:
قرآن مشکل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اونگھ کی وجہ سے قرآن پڑھنا مشکل ہوجائے اور نیند کیوجہ سے اپنے کہے ہوئے الفاظ بھی سمجھ میں نہ آ رہے ہوں تو نماز اور تلاوت ختم کرکے سونے کے لئے لیٹ جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1372   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1311  
´نماز میں اونگھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی رات میں (نماز پڑھنے کے لیے) کھڑا ہو اور قرآن اس کی زبان پر لڑکھڑانے لگے اور وہ نہ سمجھ پائے کہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے چاہیئے کہ سو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1311]
1311. اردو حاشیہ: فائدہ: نیند کے غلبے یا مسلسل نماز وقراءت کرنے سے تھکاوٹ کے باعث بھی زبان اٹکنے لگتی ہے۔ ایسی صورت میں انسان کو آرام کرلینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1311