صحيفه همام بن منبه
متفرق -- متفرق

جس کا کوئی ولی نہیں اس کا میں ولی ہوں
حدیث نمبر: 122
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِالْمُؤْمِنِينَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَأَيُّكُمْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً، فَادْعُونِي فَإِنِّي وَلِيُّهُ، وَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ مَالا، فَلْيُؤْثِرْ بِمَالِهِ عَصَبَتَهُ مَنْ كَانَ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتاب اللہ کے مطابق دوسرے لوگوں کی نسبت میں اہل ایمان کا زیادہ قریبی ہوں، پس تم میں سے جو کوئی قرض یا عیال چھوڑ کر مرے، تو مجھے بلاؤ میں ان کی کفالت کروں گا۔ اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرا، تو وہ (ورثہ میں) اپنے ورثاء کو ترجیح دے گا، وہ جو بھی ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الكفالة، باب الدين، رقم: 2298، 2398، 5371، 2399، 4781، 6731، 6745 - صحيح مسلم، كتاب الفرائض، باب من ترك مالا فلورثته، رقم: 1619/16، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:.... - مسند أحمد: 101/16- 102، رقم: 126/8219 - مصنف عبدالرزاق، باب من مات وعليه دين، رقم: 15261 - شرح السنة، كتاب الفرائض، رقم: 2215، وقال: هذا حديث صحيح.»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2090