شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان

آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے بھی بہت زیادہ خوبصورت تھے
حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبِ» . قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شِقِّ الْعَيْنِ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «ضليع الفم»، «اشكل العينين» اور «منهوس العقب» تھے۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاذ) سماک بن حرب سے پوچھا کہ «ضليع الفم» کے کیا معنی ہیں؟ انہوں نے کہا: کشادہ اور فراخ منہ والے، میں نے کہا: «اشكل العينين» کا مطلب کیا ہے؟ انھوں نے کہا: آنکھوں کے گوشے یعنی کنارے لمبے تھے۔ میں نے کہا: «منهوس العقب» کے کیا معنی ہیں؟ انھوں نے کہا: ایڑیوں پر گوشت کم تھا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«(سنن ترمذي:3647، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، صحيح مسلم (2339)»