شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے کنگھی کرنے کا بیان

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سر مبارک کو تیل لگاتے تھے
حدیث نمبر: 33
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ هُوَ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ دَهْنَ رَأْسِهِ وَتَسْرِيحَ لِحْيَتِهِ، وَيُكْثِرُ الْقِنَاعَ حَتَّى كَأَنَّ ثَوْبَهُ ثَوْبُ زَيَّاتٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سر مبارک کو تیل لگاتے تھے اور اپنی داڑھی مبارک کو کنگھی کرتے، اور اکثر سر مبارک پر جو کپڑا رکھتے تو آپ کا کپڑا اس طرح تیل والا ہو جاتا جیسے تیل والے کے کپڑے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏شرح السنة للبغوي (‏‏‏‏82/12 ح 3164) من طريق الترمذي به، شعب الايمان للبيهقي (‏‏‏‏نسخة محققة: 6045، 6044)»
اس روایت کی سند یزید بن ابان الرقاشی کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔
◈ ہیثمی نے کہا: «ضعفه الجمهور» اسے جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔ [‏‏‏‏ مجمع الزوائد 226/6]
حافظ ابن حجر نے کہا: «زاھد ضعیف» [‏‏‏‏تقريب التهذيب: 7683]
حافظ ذہبی نے کہا: «ضعيف» [‏‏‏‏ الكاشف 240/3 ت 6389]
شعب الایمان للبیہقی [‏‏‏‏6046] میں اس کا ایک شاہد سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، لیکن اس کی سند میں ابوبکر محمد بن ہارون بن عیسیٰ الازدی «ليس بالقوي» ہے۔ [‏‏‏‏ديكهئيے سوالات الحاكم: 210، قاله الدارقطني]
اور باقی سند حسن ہے، یعنی یہ سند محمد بن ہارون مذکور کی وجہ سے ضعیف ہے۔