صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ -- کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
12. بَابُ كَيْفَ قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرَ، وَمَا أَعْطَى مِنْ ذَلِكَ فِي نَوَائِبِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کی جائیداد کس طرح تقسیم کی تھی؟ اور اپنی ضرورتوں میں ان کو کیسے خرچ کیا؟
حدیث نمبر: 3128
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ كَانَ الرَّجُلُ يَجْعَلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" النَّخَلَاتِ حَتَّى افْتَتَحَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرَ، فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ".
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ سلیمان نے ‘ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ صحابہ (انصار) کچھ کھجور کے درخت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور تحفہ دے دیا کرتے تھے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کے قبائل پر فتح دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد اس طرح کے ہدایا واپس فرما دیا کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3128  
3128. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ انصاری کے آدمی نبی کریم ﷺ کے لیے کھجوروں کے درخت مختص کردیتے تھے۔ جب بنو قریظہ اور بنونضیر کے علاقے فتح ہوگئے تو اس کے بعد آپ نے ان کے درخت ان کو واپس کردیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3128]
حدیث حاشیہ:
جب مہاجرین اول اول مدینہ میں آئے تو اکثر نادار اور محتاج تھے‘ انصار نے اپنے باغات میں ان کو شریک کرلیا تھا‘ آنحضرت ﷺ کو بھی کئی درخت گزرائے گئے تھے۔
جب بنی قریظہ اور نبی نضیر کے باغات بن لڑے بھڑے آنحضرت کے قبضے میں آئے تو وہ آپ کا مال تھے‘ مگر آپ نے ان سے کئی باغ مہاجرین میں تقسیم کردئے اور ان کو یہ حکم دیا کہ اب انصارکے باغ اور درخت جو انہوں نے تم کو ديے تھے‘ وہ ان کو واپس کردو‘ اور کئی باغ آپ نے خاص اپنے لئے رکھے۔
اس میں سے جہاد کا سامان کیا جاتا اور دوسری ضروریات مثلاً آپ کی بیویوں کا خرچہ وغیرہ پورے کئے جاتے‘ حضرت امام بخاری ؒنے یہ حدیث ذکر کرکے اسی پورے خرچ کی طرف اشارہ کیا ہے جس سے باب کا مطلب بخوبی نکلتاہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3128   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3128  
3128. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ انصاری کے آدمی نبی کریم ﷺ کے لیے کھجوروں کے درخت مختص کردیتے تھے۔ جب بنو قریظہ اور بنونضیر کے علاقے فتح ہوگئے تو اس کے بعد آپ نے ان کے درخت ان کو واپس کردیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3128]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒنے یہ روایت انتہائی اختصار سے بیان کی ہے۔
قبل ازیں مفصل روایت ان الفاظ میں بیان ہوچکی ہے:
جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی سامان نہ تھا۔
چونکہ انصار زمینوں والے اور صاحب جائیدادتھے، اس لیے انھوں نے مہاجرین سے یہ معاملہ طے کرلیا کہ وہ باغات میں سے انھیں ہر سال پھل دیا کریں گے اور مہاجرین اس کے عوض ان کے باغات میں کام کریں گے۔
حضرت ام سلیم ؓنے رسول اللہ ﷺ کو کھجوروں کا ایک باغ ہدیہ دیا اور آپ نے وہ باغ حضرت ام ایمن ؓ کو دے دیا، پھر جب رسول اللہ ﷺ غزوہ خیبر سے فارغ ہوئے اورمدینہ طیبہ تشریف لائے تو مہاجرین نے ان کے تحائف واپس کردیے جوانھوں نے پھلوں کی صورت میں دے رکھے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت انس ؓ کی والدہ ام سلیم ؓ کا باغ بھی واپس کردیا اور حضرت ام ایمن ؓ کو اس کے عوض اپنے باغ سے کچھ درخت عنایت کردیے۔
(صحیح البخاري، الھبة و فضلھا والتحریض علیھا حدیث: 2630)

بہرحال ان روایات کا خلاصہ یہ ہے بنونضیر کی زمینیں فے کا مال تھیں جو خالص رسول اللہ ﷺکے لیے تھیں جنھیں آپ نے مہاجرین میں تقسیم کردیا اورانھیں حکم دیا کہ انصار نے جو باغات بطور ہمدردی انھیں دیے تھے وہ واپس کر دیں اور انصار کو اس مال فے سے کچھ نہ دیا۔
اس طرح دونوں فریق ایک دوسرے سے بے نیاز ہوگئے، پھر جب بنوقریظہ نے عہد شکنی کی تو ان کا محاصرہ ہوا۔
بالآخر وہ حضرت سعد بن معاذ ؓکے فیصلے پر راضی ہوئے تو ان کی جائیداد کو تمام صحابہ ؓ میں تقسیم کردیا اور اپنے حصے سے اپنی ضروریات مثلاً:
اہل وعیال کا نفقہ اور دیگرضروریات میں خرچ کرتے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3128