شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے لباس کا بیان

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قطری کپڑا پہننا
حدیث نمبر: 60
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَهُوَ يَتَّكِئُ عَلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَلَيْهِ ثَوْبٌ قِطْرِيٌّ قَدْ تَوَشَّحَ بِهِ، فَصَلَّى بِهِمْ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ: سَأَلَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَوَّلَ مَا جَلَسَ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، فَقَالَ: لَوْ كَانَ مِنْ كِتَابِكَ، فَقُمْتُ لِأُخْرِجَ كِتَابِي فَقَبَضَ عَلَى ثَوْبِي ثُمَّ قَالَ: أَمْلِهِ عَلَيَّ؛ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَلْقَاكَ، قَالَ: «فَأَمْلَيْتُهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَخْرَجْتُ كِتَابِي فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےمروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے کاشانہ اقدس سے) تشریف لائے اس حالت میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا سہارا لئے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قطری کپڑا پہنے ہوئے تھے، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لپیٹے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ عبد بن حمید کہتے ہیں محمد بن فضل نے فرمایا: جب میرے پاس یحییٰ بن معین آ کر بیٹھے تو آتے ہی سب سے پہلے مجھ سے اس حدیث کے متعلق پوچھا۔ میں نے اس طریق سے حدیث بیان کرنی شروع کر دی کہ مجھے حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی۔ تو یحیٰی بن معین نے کہا کہ اگر آپ اپنی کتاب سے یہ حدیث پڑھتے تو بہتر تھا۔ میں (محمد بن فضل) کتاب لانے کے لئے اٹھا تو انہوں (یحیٰی بن معین) نے میرا دامن پکڑ لیا اور فرمایا: مجھے لکھوا دو، مجھے ڈر ہے کہ آپ سے پھر ملاقات نہ ہو سکے (محمد بن فضل نے) کہا میں نے ان (‏‏‏‏یحیی بن معین) کو زبانی (‏‏‏‏یہ حدیث) لکھوا دی پھر میں وہ کتاب لے کر آیا اور اسے پڑھ کر یہ حدیث سنائی۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«‏‏‏‏صحيح ابن حبان (الاحسان: 2329، دوسر انسخه: 2335)»
نیز دیکھئیے آنے والی حدیث: 134
اس روایت کی سند میں حسن بصری مدلس ہیں، لیکن حمید الطّویل نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔ [مسند احمد 239/3 ح 13510، والسند اليه صحيح]
امام ابن معین رحمہ اللہ کا اس حدیث کو فوراً لکھ لینا حدیث اور علم حدیث کے ساتھ ان کی محبت کا ثبوت ہے۔
تنبیہ: قطری ان یمنی چادروں کو کہتے ہیں جو روئی کی بنی ہوتی ہیں اور ان میں سرخ دھاریاں ہوتی ہیں۔