شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے لباس کا بیان

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سبز چادریں
حدیث نمبر: 67
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ جَدَّتَيْهِ، دُحَيْبَةَ وَعُلَيْبَةَ، عَنْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ قَالَتْ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَسْمَالُ مُلَيَّتَيْنِ كَانَتَا بِزَعْفَرَانٍ وَقَدْ نَفَضَتْهُ» . وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ
سیدہ قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا کہ آپ (کے جسم اطہر) پر دو پرانی چادریں تھیں، جن پر زعفران تھا مگر جھڑ کر اس کا معمولی نشان رہ گیا تھا۔ اور حدیث میں ایک لمبا قصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2814، وقال: لانعرفه الا من حديث عبدالله بن حسان)، (سنن ابي داود: 3070)»
اس روایت کی سند تین وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عبداللہ بن حسان کو سوائے قردوسی (بذاتِ خود مجہول الحال) کے کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا، یعنی وہ مجہول الحال ہے۔
➋ صفیہ بنت علیبہ مجہولۃ الحال ہے، اسے سوائے ابن حبان کے کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا۔
➌ دحیبہ بنت علیبہ بھی مجہولۃ الحال ہے، اسے سوائے ابن حبان کے کسی نے بھی ثقہ قرار نہیں دیا۔ دیکھئے: انوار الصحیفہ [ص113] اور سنن ابی داود بتحقیقی [3070]
تنبیہ EB: لمبا قصہ سنن ابی داود وغیرہ میں موجود ہے۔