شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِزَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی لنگی مبارک کا بیان

لنگی مبارک نصف پنڈلی تک تھی
حدیث نمبر: 119
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَمَّتِي، تُحَدِّثُ عَنْ عَمِّهَا قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَمشِي بِالْمَدِينَةِ، إِذَا إِنْسَانٌ خَلْفِي يَقُولُ: «ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنَّهُ أَتْقَى وَأَبْقَى» فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هِيَ بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ قَالَ: «أَمَا لَكَ فِيَّ أُسْوَةٌ؟» فَنَظَرْتُ فَإِذَا إِزَارُهُ إِلَى نِصْفِ سَاقَيْهِ
اشعث بن سلیم کہتے ہیں میں نے اپنی پھوپھی سے سنا وہ اپنے چچا سے بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں ایک دفعہ مدینہ منورہ میں چل رہا تھا کہ ایک شخص میرے پیچھے یہ کہہ رہا تھا: اپنی تہبند اوپر کرو، کیونکہ یہ چیز (میل کچیل سے) بچانے والی ہے اور (کپڑے کو دیر تک) باقی رکھنے والی ہے۔ میں نے کہنے والے کی طرف متوجہ ہو کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ معمولی سی دھاری دار چادر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میرا عمل تیرے لیے نمونہ نہیں ہے؟ میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تہبند آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں کے نصف تک تھی۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«مسند احمد (364/5). السنن الكبريٰ للنسائي (9682.9683). مسند ابي داود الطيالسي (1195، دوسرا نسخه: 1286)»
اس راویت کی راویہ رہم بنت اسود مجہولۃ الحال ہے۔
حافظ ابن حجر نے کہا: «لا تعرف» (تقریب التہذیب: 8593)
مسند حمیدی (810) اور مسند احمد (390/4) وغیرہما کی حدیث اس سے بےنیاز کر دیتی ہے۔ «والحمدلله»