شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی روٹی کا بیان

دور نبوی میں چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں
حدیث نمبر: 145
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ - يَعْنِي الْحُوَّارَى - فَقَالَ سَهْلٌ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَعَالَى» ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ» . قِيلَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ؟ قَالَ: «كُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ ثُمَّ نَعْجِنُهُ»
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھنے ہوئے آٹے یعنی میدے کی روٹی تناول فرمائی تھی؟ تو سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدے کی روٹی دیکھی تک نہیں حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔ پھر سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں آپ لوگوں کے پاس چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں؟ جواب دیا کہ ہمارے پاس چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں۔ پھر سوال کیا گیا کہ آپ جو کے آٹے کا کیا کرتے تھے؟ جواب دیا کہ ہم اس میں پھونک مارتے تھے پس اس سے اڑنے والی چیز (چھلکا) اڑ جاتا تھا پھر ہم اس آٹے کو گوندھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«سنن ترمذي:2364، وقال:حسن صحيح. صحيح بخاري: 5410، 5413) مختصرا»