شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی روٹی کا بیان

عسر ویسر کا موازنہ، سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ سے
حدیث نمبر: 147
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَدَعَتْ لِي بِطَعَامٍ وَقَالَتْ: «مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ فَأَشَاءُ أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكِيتُ» . قَالَ: قُلْتُ لِمَ؟ قَالَتْ: «أَذْكُرُ الْحَالَ الَّتِي فَارَقَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا، وَاللَّهِ مَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ»
مسروق سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے میرے لیے کھانا منگوایا اور فرمایا سیر ہو کر کھانا کھاؤں پھر رونے کو روکنا نہ چاہوں تو رو پڑتی ہوں میں نے پوچھا: اس کی وجہ کیا ہے؟ فرمانے لگیں: مجھے اپنے اوپر گزرا ہوا وہ حال اور وقت یاد آ جاتا ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے جدا ہوئے تھے۔ اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی ایک دن میں دو مرتبہ روٹی اور گوشت سیر ہو کر نہیں کھایا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 2356 وقال: هذا حديث حسن. مسند ابي يعليٰ: 4538»
یہ روایت اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کا ایک بنیادی راوی مجالد بن سعید الہمدانی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔
فائدہ: صحیح مسلم میں آیا ہے کہ «لقد مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وما شبع من خبز و زيت فى يوم واحد مرتين» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور آپ نے ایک دن میں سیر ہو کر دو دفعہ روٹی اور گھی نہیں کھایا تھا۔“ [ح2974]
اور یہ صحیح حدیث مجالد کی ضعیف روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔