شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے سالن کا بیان

بونگ کا گوشت کیوں پسند تھا
حدیث نمبر: 169
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، مِنْ بَنِي عَبَّادٍ يُقَالَ لَهُ: عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا كَانَتِ الذِّرَاعُ أَحَبَّ اللَّحْمِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ كَانَ لَا يَجِدُ اللَّحْمَ إِلَّا غِبًّا، وَكَانَ يَعْجَلُ إِلَيْهَا لِأَنَّهَا أَعْجَلُهَا نُضْجًا»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بازو (بونگ) کا گوشت دوسرے گوشت سے زیادہ محبوب نہیں تھا۔ (لیکن آپ شوق سے اس لیے اسے کھاتے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت کبھی کبھی میسر آتا، اور آپ اس گوشت کی طرف اس لیے جلدی فرماتے کہ یہ گوشت بہت جلدی پک جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 1838، وقال: حسن...»
اس روایت میں وجہ ضعف یہ ہے کہ عبدالوہاب بن یحییٰ بن عباد کے اپنے دادا سے سماع میں نظر ہے۔ دیکھئیے: [تهذيب التهذيب 641/2 نسخه جديده]