شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي فَاكِهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے میوہ جات ( تناول فرمانے ) کا بیان

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحفے کے بدلے میں تحفہ دیا
حدیث نمبر: 202
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: «أَتيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ وَأَجْرٍ زُغْبٍ، فَأَعْطَانِي مِلْءَ كَفِّهِ حُلِيًّا» أَوْ قَالَتْ: ذَهَبًا
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تر کھجوروں اور چھوٹی ککڑیوں کا تھال، جن پر ابھی روئی باقی تھی، لےکر حاضر ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہتھیلی بھر کر زیور دیا، یا فرمایا: سونا عطا کیا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«مسند احمد (359/6)، المعجم الكبير للطبراني (273/24 ح 694) وحسنه الهيثمي فى المجمع (13/9)!»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عبداللہ بن محمد بن عقیل جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔
➋ شریک القاضی مدلس تھے اور یہ سند «عن» سے ہے، لہٰذا اسے حسن قرار دینا غلط ہے۔
نیز دیکھئے حدیث سابق: 201