شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شُرْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے پینے کا طریق کار

سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کا انداز محبت
حدیث نمبر: 213
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ زَيْدٍ ابْنِ ابْنَةِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ وَقِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَشَرِبَ مِنْ فَمِ الْقِرْبَةِ وَهُوَ قَائِمٌ، فَقَامَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى رَأْسِ الْقِرْبَةِ فَقَطَعَتْهَا»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، (وہاں) ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے منہ سے کھٹرے ہو کر پانی پیا، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اٹھ کر مشکیزے کا سر کاٹ (کر اپنے پاس رکھ) لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«اخلاق النبى صلى الله عليه وسلم (ص226)»
یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ براء بن زید ابن بنت انس مجہول الحال راوی ہے، اسے سوائے ابن حبان کے کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا۔
➋ ابن جریج مدلس ہیں اور یہ روایت عن سے ہے۔
سفیان ثوری اور شریک القاضی نے بھی یہی روایت عبدالکریم بن مالک الجزری سے بیان کی، لیکن دونوں کی روایات میں سماع کی تصریح نہیں ہے۔
تنبیہ: حدیث سابق (211) صحیح ہے اور اس ضعیف روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔