شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے خوشبواستعمال کرنے کے بیان میں

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کی خوبصورتی
حدیث نمبر: 221
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: عُرِضْتُ بَيْنَ يَدَيْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَلْقَى جَرِيرٌ رِدَاءَهُ وَمَشَى فِي إِزَارٍ، فَقَالَ لَهُ: خُذْ رِدَاءَكَ. فَقَالَ عُمَرُ لِلْقَوْمِ: «مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَحْسَنَ صُورَةً مِنْ جَرِيرٍ إِلَّا مَا بَلَغَنَا مِنْ صُورَةِ يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلَامُ»
سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے (معائنہ کے لیے) پیش کیا گیا۔ جریر نے اوپر والی چادر اتار دی اور تہبند میں چلنے لگے تو (‏‏‏‏سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: اپنی چادر پکڑ لو۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: میں نے جریر سے زیادہ حسین کسی شخص کو نہیں دیکھا سوائے یوسف علیہ السلام کی صورت کے جیسا کہ ہمیں ان کے متعلق معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف جدًا» ‏‏‏‏ :
اس کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عمر بن اسماعیل بن مجالد بن سعید متروک (یعنی سخت مجروح) راوی ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: 4866)
➋ اسماعیل بن مجالد جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔