شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي ضَحِكِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے ہنسنے کا بیان

پیکر حسن و جمال کی تین صفات
حدیث نمبر: 225
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ وَهُوَ ابْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ:" كَانَ فِي سَاقَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمُوشَةٌ، وَكَانَ لَا يَضْحَكُ إِلَّا تَبَسُّمًا، فَكُنْتُ إِذَا نَظَرْتُ إِلَيْهِ قُلْتُ: أَكْحَلُ الْعَيْنَيْنِ وَلَيْسَ بِأَكْحَلَ"
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں کسی قدر باریک تھیں، آپ ہنستے نہ تھے صرف مسکراتے، جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھتا تو ایسے لگتا کہ آپ نے آنکھوں میں سرمہ لگا رکھا ہے حالانکہ آپ نے سرمہ نہیں لگایا ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3645 وقال: حسن صحيح غريب)، مسند احمد (105/5)، المستدرك للحاكم (606/2) وصححه فقال الذهبي: ”حجاج (بن أرطاة) لين الحديث“»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ حجاج بن ارطاۃ مدلس تھے اور یہ سند معنعن ہے۔
➋ حجاج بن ارطاۃ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہیں۔
تنبیہ: پتلی پنڈلیوں کے الفاظ کے علاوہ اس روایت کے شواہد ہیں لیکن اس متن کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہی ہے۔ دیکھئے انوار الصحیفہ (ص304)۔