شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي ضَحِكِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے ہنسنے کا بیان

تبسم ہی تبسم
حدیث نمبر: 227
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْخَلَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: «مَا كَانَ ضَحِكُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا تَبَسُّمًا» قَالَ أَبُو عِيسَى: «هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ»
سیدنا عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسی صرف مسکراہٹ تھی (قہقہہ نہیں لگاتے تھے)۔امام ابو عیسیٰ (ترمذی) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث لیث بن سعد کی حدیثوں سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3642 وقال: صحيح غريب...)»
فائدہ: اگر اصول حدیث کی رو سے سند صحیح ہو تو غریب روایت بھی صحیح ہوتی ہے۔