شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ مِزَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے مزاح ( خوش طبعی اور دل لگی ) کا طریقہ

ایک دیہاتی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دل لگی اور خوش طبعی
حدیث نمبر: 238
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ كَانَ اسْمُهُ زَاهِرًا وَكَانَ يُهْدِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً مِنَ الْبَادِيَةِ، فَيُجَهِّزُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ زَاهِرًا بَادِيَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوهُ» وَكَانَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّهُ وَكَانَ رَجُلًا دَمِيمًا فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ يَبِيعُ مَتَاعَهُ فَاحْتَضَنَهُ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ لَا يُبْصِرُهُ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ أَرْسِلْنِي. فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ لَا يَأْلُو مَا أَلْصَقَ ظَهْرَهُ بِصَدْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَرَفَهُ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ يَشْتَرِي هَذَا الْعَبْدَ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا وَاللَّهِ تَجِدُنِي كَاسِدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَكِنْ عِنْدَ اللَّهِ لَسْتَ بِكَاسِدٍ» أَوْ قَالَ: «أَنتَ عِنْدَ اللَّهِ غَالٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص دیہات کا رہنے والا تھا جس کا نام زاھر تھا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تو دیہات کا کوئی تحفہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتا، پھر جب وہ شخص جانے کا ارادہ کرتا تو رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم اس کو کوئی تحفہ عنایت کرتے۔ ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زاھر ہمارا دیہاتی ہے اور ہم اس کے شہری ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص سے محبت کرتے تھے، اور وہ آدمی قدرے بدصورت تھا۔ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس اس حالت میں آئے کہ وہ اپنا کچھ سامان فروخت کر رہا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے آ کر اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیا اور اس کو اپنے ساتھ لگا لیا تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھ سکے۔ وہ کہنے لگا، یہ کون ہے؟ مجھے چھوڑو۔ جب اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیا تو اپنی کمر کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک کے ساتھ لگانے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس غلام کا کون خریدار ہے؟ وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! مجھے تو آپ گھاٹے کا سودا پائیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن تو اللہ تعالیٰ کے ہاں گھاٹے والا نہیں ہے۔ یا فرمایا:تو اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑا قیمتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح ابن حبان (2276)، نيز ديكهئے اضواء المصابيح (4889)»