شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کا اشعار کہنے کا انداز

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار کوئی شعر پڑھ لیتے تھے
حدیث نمبر: 240
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قِيلَ لَهَا: هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ، وَيَتَمَثَّلُ بِقَوْلِهِ: «وَيَأْتِيكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوَّدِ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مثال کے طور پر کسی شعر کو پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا: کہ (ہاں) مثال کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی عبداللہ بن رواحہ کا کوئی شعر پڑھ لیتے تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کلام کو بھی بطور تمثیل پڑھ لیا کرتے تھے، تیرے پاس خبریں لے کر وہ آدمی آئے گا جسے تو نے زادِراہ بھی نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2848 وقال: حسن صحيح)، عمل اليوم واليلته للنسائي (997)»
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی شریک القاضی مدلس تھے اور یہ سند معنعن ہے۔ اس کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔ دیکھئے انوار الصحیفہ (ص270)